سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(115) نماز عید کی شرعی حیثیت

  • 20376
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 3525

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز عید فرض ہے یا سنت ، قرآن و حدیث میں اس کی کیا حیثیت ہے ، کیا یہ فرض ہے کہ اس کا تارک گنہگار ہو گا یا اس کا پڑھنا مستحب ہے کہ اس کے چھوڑنے سے کوئی گناہ نہیں ہو گا، وضاحت فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز عید کے متعلق اہل علم میں کچھ اختلاف ہے، کچھ حضرات کا خیال ہے کہ نماز عید فرض نہیں بلکہ ایسی سنت ہے جس کے متعلق بہت تاکید کی گئی ہے۔ جبکہ اکثر اہل علم کا موقف ہے کہ نماز عید فرض ہے۔ پھر فرض کے قائلین میں سے کچھ اسے فرض کفایہ قرار دیتے ہیں کہ چند حضرات اگر پڑھ لیں تو باقی لوگوں سے کفایت کر جاتی ہے۔ جبکہ اکثر حضرات اسے فرض عین قرار دیتے ہیں کہ ہر مسلمان عاقل و بالغ پر اس کا ادا کرنا ضروری قرار دیا ہے۔ ہمارا رجحان یہ ہے کہ نماز عیدین نماز پنجگانہ کی طرح فرض ہے اور اس کا ادا کرنا ضروری ہے ، عدم ادائیگی کی صورت میں انسان گنہگار ہو گا جیسا کہ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بھی صلوٰۃ عیدین کو فرض عین قرار دیا ہے۔[1]

1             رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس سال مدینہ طیبہ میں قیام فرمایا اور دس سال پابندی کے ساتھ عیدین کی نماز پڑھتے رہے، آپ کے بعد خلفائےراشدین نے بھی عیدین کی نماز کو بڑی پابندی اور اہتمام سے ادا کیا ، ایک دفعہ بھی نماز عیدین کا ترک ثابت نہیں۔

2             نماز عیدین سے اسلام کی شان و شوکت کا اظہار مقصود ہے، اس بناء پر صلوٰۃ جمعہ کی طرح یہ بھی واجب ہے، جو لوگ بالکل اسے ادا نہ کریں، ان سے قتال کیا جائے گا تاکہ وہ نماز عید پابندی سے ادا کریں۔

3             نماز عید کی ادائیگی اور اس دن اجتماع عظیم میں حاضری عورتوں کے لئے بھی ضروری ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن عورتوں کو باہر کھلے میدان میں نکلنے کا حکم دیا ہے حتیٰ کہ جس کے پاس پردے کے لئے اپنی ذاتی چادر نہیں اسے بھی حاضری کا حکم دیا گیا ہے۔

4             اگر جمعہ اور عیدین ایک دن جمع ہو جائیں تو جمعہ کے متعلق رخصت ہے۔ حالانکہ جمعہ واجب ہے، اگر صلوٰۃ عید فرض نہ ہوتی تو دوسرے فرض کو کیسے ساقط کر سکتی تھی۔ یہ بھی اس امر کی دلیل ہے کہ صلوٰۃ عیدین دیگر نماز پنجگانہ کی طرح فرض عین ہے۔ ( واللہ اعلم)


[1] مجموع الفتاویٰ ص ۱۶۱ ج۲۳۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:139

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ