سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(108) آیتِ سجدہ سننے سے سجدہ کرنا

  • 20369
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 760

سوال

(108) آیتِ سجدہ سننے سے سجدہ کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض دفعہ مسجد میں لاؤڈ سپیکر پر جماعت ہو تی ہے، امام سجدہ کی آیت پڑھتا ہے، بازار میں کسی کے کام میں اچانک آیت سجدہ پڑ جا تی ہے جبکہ اس کا سننے کا ارادہ نہیں ہو تا، کیا محض سننے سے ہی سجدہ لازم ہو جا تا ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سجدہ تلاوت مشروع ہے لیکن جو شخص قرآن سننے کے لیے فارغ ہوا اور اسے بغور سنے، اسے چاہیے کہ پڑھنے والے کی طرح سجدہ کرے، اگر کوئی شخص قرآن مجید سننے کی نیت سے نہیں بیٹھا بلکہ اچانک اس کے کان میں آیت سجدہ پڑ گئی تو اس کے لیے سجدہ تلاوت ضروری نہیں۔

چنانچہ ایک مرتبہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ایک شخص کے پاس سے گزرے جو آیت سجدہ تلاوت کر رہا تھا تو آپ نے سجدہ نہ کیا اور فرمایا کہ سجدہ اسے کرنا چاہیے جو آیت سجدہ کو غور سے سنتا ہے پھر آپ وہاں سے گزر گئے اور سجدہ نہ کیا۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے درج ذیل الفاظ سند کے بغیر بیان کیے ہیں: «انما السجدۃ علی من استمعھا» [1]

سجدہ اسے کرنا چاہیے جو آیت سجدہ کو غور سے سنتا ہے ، مذکورہ واقعہ کی تفصیل حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کی ہے۔[2]

البتہ کچھ اہل علم کا موقف ہے کہ سجدہ تلاوت پڑھنے والے اور سننے والے دونوں پر ضروری ہے ، وہ دلیل کے طور پر یہ موقوف روایت پیش کر تے ہیں،’’جس نے سجدے کی آیت سنی اور جس نے تلاوت کی ، ان دونوں پر سجدہ لازم ہے۔ ‘‘

فقہائے احناف اس روایت کو پیش کر تے ہیں، علامہ زیلعی نے لکھا ہے کہ یہ روایت ان الفاظ کے ساتھ کتب حدیث میں مروی نہیں۔ (واللہ اعلم)


[1] بخاری، سجود، القرآن ، باب نمبر ۱۰۔

[2] فتح الباری، ص۷۲۰،ج۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:131

محدث فتویٰ

تبصرے