السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز حاجت کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ کیا اس سلسلہ میں کوئی حدیث مروی ہے تو اس کی اسنادی حیثیت کیاہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شریعت میں ’’نماز حاجت‘‘ نامی کوئی نماز مشروع نہیں، اس قسم کی عبادات کے لیے شرعی دلیل کا ہونا ضروری ہے جو ہمیں تلاش بسیار کے باوجود نہیں مل سکی۔ البتہ ایک روایت میں حضرت عبد اللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ بیان کر تے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا:’’جس شخص کو اللہ سے یا مخلوق میں سے کسی کے ساتھ کوئی حاجت وابستہ ہو تو اسے چاہیے کہ وضو کر کے دو رکعت پڑھے پھر ایک دعا پڑھے: آخر میں اللہ تعالیٰ سے دنیا اور آخرت کی جو حاجت چاہے مانگ لے ، اس کی قسمت میں وہ چیز ہو جائے گی۔ [1]
ہاں کسی پریشانی کے وقت نماز پڑھنا مشروع ہے ، چنانچہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی غم یا پریشانی لا حق ہوتی تو آپ نماز پڑھنے لگتے ۔[2]
لیکن یہ نماز کسی خاص وقت نہیں بلکہ مکروہ اوقات کے علاوہ ہر وقت پڑھی جا سکتی ہے اور نہ ہی اس موقع پر کوئی مخصوص دعامنقول ہے ۔ (واللہ اعلم)
[1] ابن ماجه، اقامة الصلوٰة: ۱۳۷۴۔
[2] ابو داؤد، قیام اللیل، ۱۳۱۹۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب