سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(92) قبل از وقت نماز ادا کرنا

  • 20353
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 615

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 اگر قبل از وقت نماز پڑھ لی جائے تو کیا وقت آنے پر دوبارہ پڑھنا ہو گی یا پہلے سے پڑھی ہوئی نماز کافی ہو گی ۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 شریعت نے نماز کے اوقات مقرر کیے ہیں، بلا وجہ اسے قبل از وقت ادا کرنا جائز نہیں ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’بے شک نماز کا اہل ایمان پر مقررہ اوقات میں ادا کرنا فرض ہے۔ ‘‘[1]

حدیث میں ہے کہ ظہر کا وقت سورج ڈھلنے سے شروع ہو تا ہے ۔ [2]

قرآنی آیت اور پیش کر دہ حدیث کے مطابق اگر کسی نے وقت سے پہلے نماز ادا کی ہے تو اس سے فرض کی ادائیگی نہ ہو گی ، البتہ اس نماز کو نفل شمار کیا جائے گا، یعنی اسے نفل کا ثواب مل جائے گا لیکن وقت ہونے کے بعد اسے دوبارہ ادا کرنا ہو گا، پہلی ادا شدہ نماز کافی نہ ہو گی۔ (واللہ اعلم )


[1] النساء:۱۰۳۔

[2] صحیح بخاری، المواقیت:۵۴۱۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:120

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ