سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(64) مسجد نبوی میں چالیس نمازیں

  • 20325
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1847

سوال

(64) مسجد نبوی میں چالیس نمازیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 جو حضرات حج کے لیے حرمین کا سفر کر تے ہیں، وہ مسجد نبوی میں چالیس نمازیں پڑھنے کا بہت اہتمام کر تے ہیں، اس سلسلہ میں ایک حدیث بھی بیان کی جا تی ہے ۔ براہ کرم اس مسئلہ کی شرعی حیثیت واضح کریں کہ مسجد نبوی میں چالیس نمازیں پڑھنے کا اہتمام کہاں تک درست ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جوحضرات حج یا عمرہ کرنے کے لیے حرمین کا سفر کر تے ہیں ، ان کا مدینہ طیبہ میں قیام کے دوران مسجد نبوی میں چالیس نمازیں لازمی ادا کرنا یا انہیں حج یا عمرہ کا حصہ قرار دینا کسی بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔صحابہ کرام اور ائمہ دین میں سے کسی نے یہ عمل نہیں کیا بلکہ ان حضرات کو جتنی بھی نمازیں مسجد نبوی میں پڑھنے کا موقع ملتا اسے غنیمت خیال کر تے تھے۔

اس سلسلہ میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث پیش کی جا تی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جس نے میری مسجد میں چالیس نمازیں ادا کیں اور کوئی بھی نماز با جماعت فوت نہ ہو نے دی تو اس کے لیے آگ سے برأت اور عذاب سے نجات لکھ دی جا تی ہے۔نیز وہ نفاق سے بری ہو جا تاہے۔ [1]

یہ حدیث منکر اور اس لیے سند ضعیف ہے کیونکہ ان الفاظ کو حضرت انس رضی اللہ عنہ سے بیان کر نے والا صرف نبیط بن عمر و راوی ہے جس کا اس حدیث کے علاوہ کسی بھی دوسری حدیث میں ذکر نہیں ملتا۔ محدث العصر علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو منکر قرار دیا ہے اور اس کی سند کو ضعیف قرار دیا ہے۔ [2]

یہ حدیث منکر اس لیے لے کہ اس کے مقابلہ میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث مروی ہے جس میں کسی جگہ، علاقہ یا مسجد کی کوئی تخصیص نہیں اور اس میں چالیس نمازوں کے بجائے چالیس دن کی نمازوں کا ذکر ہے ۔ حدیث کے الفاظ یہ ہیں:

جس نے چالیس دن تک نمازیں با جماعت تکبیر اولیٰ کے ساتھ ادا کیں ، اس کے لیے دو چیزوں سے برأت لکھ دی جا تی ہے:’’ایک جہنم کی آگ سے آزادی اور دوسرے نفاق سے برأت۔‘‘[3] اسی طرح حضرت انس رضی اللہ عنہ خود حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جس نےچالیس نمازیں مسجد میں با جماعت تکبیر اولیٰ کے ساتھ ادا کیں، اس کے لیے دو چیزوں سے برأت لکھ دی جا تی ہے:‘‘ [4]

اس وضاحت سے معلوم ہوا کہ حج یا عمرہ کرنے والے کے لیے اہتمام کے ساتھ مسجد نبوی میں چالیس نمازیں ادا کرنے کی پابندی خودی فقہ ہے، اس سلسلہ میں جو حدیث پیش کی جا تی ہے اس کی استنادی حیثیت انتہائی مخدوش ہے۔ بہر حال حج یا عمرہ کرنے والے کو چاہیے کہ وہ مسجد نبوی میں نماز ادا کرنے کو باعث سعادت خیال کرے کیونکہ وہاں ایک نما ادا کرنے سے ایک ہزار نماز کے برابر اجر ملتا ہے۔ جیسا کہ صحیح احادیث میں اس کی صراحت ہے۔ لیکن آٹھ دن وہاں مسلسل رہنے کی پابندی کتاب و سنت سے ثابت نہیں۔

 (واللہ اعلم)


[1]  مسند امام احمد، ص ۱۵۵،ج۳۔

[2]  سلسلة الاحادیث الضعیفه ص ۵۴۰،ج۱،حدیث رقم: ۳۶۴۔

[3] ترمذی، الصلوة:۲۴۱۔

[4] ابن ماجہ، اقامة الصلوة:۷۹۸۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:95

محدث فتویٰ

تبصرے