السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہم لوگ وتر کے بعد دو رکعات بیٹھ کر پڑھتے ہیں ، جب کہ حدیث میں ہے کہ قیام اللیل کی آخری نماز وتر ہونے چاہئیں ، اس کے متعلق وضاحت کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
وتر کے بعد دو رکعت پڑھنا مسنون عمل ہے کیونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل ہے اور آپ نے اپنے ارشاد گرامی سے بھی اس کی رغبت دلائی ہے بلکہ امام ابن خزیمہ رحمۃ اللہ علیہ نے ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے:’’اس امر کی دلیل کہ وتر کے بعد دو رکعات پڑھنا مباح ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود انہیں پڑھا کر تے تھے اور یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ نہیں بلکہ تمام امت کے لیے مشروع ہیں۔ ‘‘ پھر انھوں نے اس سلسلہ میں ایک حدیث بیان کی ہے۔[1]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ رات کو بیدار ہونا بہت گراں اور مشکل ہے ، اس لیے اگر وتر کے بعد دو رکعات پڑھ لی جائیں تو بہتر ہیں۔ اگر بیدار ہو جائے تو ٹھیک بصورت دیگر یہ دو رکعات اس کے لیے کافی ہیں۔[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دو رکعات بیٹھ کر ادا کی ہیں، لیکن ہمیں کھڑے ہو کر پڑھنا چاہئیں، کیونکہ نفلی نماز بیٹھ کر پڑھنے سے نصف ثواب ملتا ہے ۔ البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے مستثنیٰ ہیں، انھوں نے اگر بیٹھ کر پڑھی تو ان کے لیے اس کا پورا ثواب ہے۔ (واللہ اعلم)
[1] صحیح ابن خزیمہ ص۱۵۹،ج۲۔
[2] صحیح خزیمہ ص۱۵۹،ج۲۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب