السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز تراویح کی صحیح تعداد کیاہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے؟ بعض حضرات کا خیال ہے کہ اس قسم کی نفلی عبادت کی تعداد متعین نہیں ہے بلکہ انسان اپنی ہمت کے مطابق جس قدر چاہے پڑھ لے ۔ کیا واقعی اس کی یہ بات درست ہے ؟ کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
: واضح رہے کہ تہجد، قیام اللیل ، قیام رمضان اور تراویح ایک ہی نماز کے مختلف نام ہیں۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ قیام رمضان کے متعلق ایک عنوان قائم کر کے اس کے تحت مندرجہ ذیل حدیث لائے ہیں، حضرت ابو سلمہ بن عبد الرحمن رضی اللہ عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں رات کے وقت کتنا قیام کرتے تھے تو آپ نے جواب دیا:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیرِ رمضان میں گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ [1] بعض اوقات آپ تیرہ رکعات بھی پڑھتے تھے ، جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہی مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعات نماز ادا فرماتے ، ان میں پانچ وتر ہو تے تھے اور ان پانچ وتروں میں تشہد کے لیے صرف آخری رکعت میں بیٹھتے ۔ [2]
بعض روایات میں وضاحت ہے کہ فجر کی دو سنت شامل کر کے تیرہ رکعات ہو تی تھیں جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رات کے وقت آپ دس رکعت پڑھتے تھے اور ان کے بعد ایک وتر پڑھتے، اس کے بعد فجر کی دو سنت ادا کرتے ، یہ سب ملا کر کل تیرہ رکعات ہوئیں۔[3]
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو وتر اور فجر کی دو رکعات سمیت تیرہ رکعت نماز تہجد پڑھتے تھے(بخاری، التہجد، ۱۱۴۰) کچھ روایات سے پتہ چلتا ہے کہ نماز تہجد شروع کرنے سے پہلے ہلکی پھلکی دو افتتاحی رکعات پڑھتے تھے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز تہجد کے لیے کھڑے ہو تے تو دو ہلکی رکعات سے اپنی نماز کا افتتاح کیا کرتے تھے۔ [4]بلکہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب تم میں سے کوئی قیام کرے تو ہلکی رکعات سے آغاز کرے۔ ‘‘[5]
ان تمام روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رمضان کی نماز تراویح گیارہ رکعات سے زائد نہ ہو تی تھیں، بعض اوقات تیرہ رکعات پڑھ لیتے تھے۔ ان واضح روایات کے باوجود بعض لوگ بیس رکعات تراویح کے مسنون ہونے کے قائل و فاعل ہیں۔ وہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث پیش کر تے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں بیس رکعات نماز اور وتر پڑھا کر تے تھے [6] لیکن یہ روایت سخت ضعیف ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی صراحت کی ہے۔ [7]
کیونکہ اس کی سند میں ابو شیبہ ابراہیم بن عثمان راوی ضعیف ہے جسے امام احمد رحمۃ اللہ علیہ ، امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ نے ضعیف قرار دیا ہے۔ اس لیے ہمارے رجحان کے مطابق نماز تراویح کی مسنون تعداد گیارہ ہے۔ (واللہ اعلم)
[1] صحیح مسلم ، صلوة المسافرین:۹۹۴۔
[2] مسلم، صلوة المسافرین: ۷۳۷۔
[3] مسلم، صلوة المسافرین:۷۳۶۔
[4] مسلم، صلوٰة المسافرین:۱۸۰۶۔
[5] صحیح مسلم، صلوٰة المسافرین:۱۸۰۷۔
[6] بیہقی ، ص ۴۹۲، ج۲۔
[7] فتح الباری،ص۲۵۴،ج۴۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب