السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جوتے پہن کر نماز پڑھی جاسکتی ہے یا نہیں، اس کے متعلق شرعی ہدایات کیا ہیں، کتاب و سنت کی روشنی میں جواب دیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
: جوتے پہن کر نماز پڑھنا جائز ہے بشرطیکہ وہ پاک ہوں، ان میں کسی قسم کی نجاست نہ لگی ہو ئی ہو، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جوتوں سمیت نماز پڑھنا ثابت ہے۔ چنانچہ سعید بن یزید از دی ، جناب انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سوال کر تے ہیں: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جوتوں سمیت نماز پڑھ لیتے تھے تو انھوں نے جواب دیا’’ہاں‘‘[1] امام بخاری نے اس حدیث پر ’’جوتوں سمیت نماز پڑھنے‘‘کا عنوان قائم کیا ہے۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو وہ دیکھ لے اگر اس کے جو توں میں کوئی گندگی ہو تو اسے رگڑ کر صاف کر لے اور ان میں نماز پڑھ لے۔ ‘‘[2]
اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر جوتے نجاست آلود ہوں تو ان میں نماز نہیں ہو تی اگر ان کی نجاست دور کر دی جائے تو ان میں نماز پڑھنے میں کوئی قباحت نہیں۔ ہم اس مقام پر یہ وضاحت کر دینا بھی ضرری سمجھتے ہیں کہ اگر مسجد میں قالین اور دریاں بچھی ہوئی ہوں تو احتیاط کا تقاضا ہے کہ آدمی اپنے جوتے اتار کر کسی مناسب جگہ پر رکھ دے پھر نماز ادا کرے، کیونکہ جو توں میں نماز پڑھنا ضروری نہیں اور نہ ہی یہ کوئی مردہ سنت ہے جس کا زندہ کرنا ضروری ہے۔ خواہ مخواہ ضد اور ہٹ دھرمی سے ماحول کوخراب نہ کیا جائے ، ایسے حالات میں موقع محل کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ (واللہ اعلم)
[1] صحیح بخاری، الصلوة:۳۸۶۔
[2] ابو داؤد، الصلوة:۶۵۰۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب