سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(37) عورت کے لیے سر کا مسح

  • 20298
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1919

سوال

(37) عورت کے لیے سر کا مسح

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورتوں کے سر کے بال لمبے ہوتے ہیں ، اس صورت میں وہ سر کا مسح کیسے کریں گی، جبکہ مردوں کے بال چھوٹے ہوتے ہیں انہیں مسح کرنے میں کوئی دقت نہیں ہوتی، کتاب و سنت میں اس کا کیا طریقہ بیان ہوا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت کےلیے مردوں کی طرح مکمل سر کا مسح کرنا ضروری ہے البتہ جو بال سر کے نیچے تک لٹک رہے ہوتے ہیں، ان کا مسح ضروری نہیں، دینی احکام میں مرد اور عورتیں برابر کے شریک ہیں ۔ مسح کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ اور تم اپنے سروں کا مسح کرو۔ ‘‘[1]

امام بخاری رحمہ اللہ نے اس آیت کے پیش نظر اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: ’’ تمام سر کا مسح کرنا۔‘‘[2]

مسح کرنے میں مرد اور عورتیں سب برابر ہیں، چنانچہ امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت سعید بن مسیب کا قول نقل کیا ہے کہ اس حکم میں مرد خواتین برابر ہیں، عورت بھی اپنے تمام سر کا مسح کرے گی۔ اسی طرح امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے جب مسئلہ پوچھا گیا کہ آیا عورت کو سر کے کچھ حصے کا مسح کافی ہو گا تو انہوں نے حضرت عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث سے دلیل پکڑی کہ عورت کو بھی پورے سر کا مسح کرنا ہو گا۔ حضرت عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے ایک آدمی نے کہا کہ آپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ بتائیں تو انہوں نے عملی طور پر وضو کر کے دکھایا ، اس حدیث میں مسح کا طریقہ بایں الفاظ ہے:’’ پھر انہوں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کا مسح کیا، دونوں ہاتھوں کو سر کے آگے اور پیچھے لے گئے ، پیشانی سے شروع کیا یہاں تک کہ انہیں گدی تک لے گئے پھر اس جگہ تک واپس لائے جہاں سے شروع کیا تھا۔ ‘‘[3] 

اس حدیث سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ تمام سر کا مسح کرنا چاہیے، کچھ اہل علم حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث سے یہ مسئلہ کشید کرتے ہیں کہ چوتھائی سر کا مسح فرض ہے کیونکہ اس حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر کے ان بالوں کا مسح کیا جن کا رخ پیشانی کی طرف تھا ، لیکن اسی حدیث میں ہے کہ سر کے باقی حصے پر پگڑی تھی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پگڑی پر مسح کر لیا، اس کا مطلب یہ ہے کہ سر کا جو حصہ ننگا تھا اس پر محسوس کر لیا اور باقی پگڑی پر مسح کیا، حضرت عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ اور حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی احادیث میں کوئی تضاد نہیں۔ بہر حال مسح کرنے میں عورت ، مردوں کی طرح ہے ، اسے بھی تمام سر کا مسح کرنا ہو گا، البتہ جو بال نیچے کی طرف لٹک رہے ہوتے ہیں ان پر مسح کرنا ضروری نہیں۔ ( واللہ اعلم)


[1] المائدة: ۶۔

[2] صحیح البخاري ، الوضو ،باب ۳۸۔

[3] صحیح البخاري ، الوضو : ۱۸۵۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:71

محدث فتویٰ

تبصرے