السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک انسان پر دو غسل واجب ہیں، مثلاً جنابت اور جمعہ کا غسل ، تو کیا اس کے لئے دو غسل کرنا ہوں گے یا ایک ہی غسل سے کام چل جائے گا، کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
: عقل کا تقاضا یہ ہے کہ ایسے موقع پر ایک ہی غسل کافی ہو گا، کیونکہ مقصود طہارت ہے جو ایک غسل سے حاصل ہو جاتی ہے۔ لیکن بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسے موقع پر انسان کو دو علیحدہ علیحدہ غسل کرنا ہوں گے جیسا کہ حضرت عبد اللہ ابن ابی قتادہ بیان کرتے ہیں: ’’ ایک دفعہ میرے پاس میرے والد گرامی حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو میں جمعہ کے دن غسل کر رہا تھا، انہوں نے دریافت فرمایا کہ یہ غسل جنابت کا ہے یا جمعہ کے لئے؟ میں نے عرض کیا: یہ جنابت کا غسل ہے تو انہوں نے فرمایا: اس کے بعد تمہیں غسل جمعہ بھی کرنا ہو گا کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’ جس نے جمعہ کے دن غسل کیا وہ دوسرے جمعہ تک طہارت میں رہے گا۔‘‘ لہٰذا تم نے اس کے بعد دوسرا غسل کرنا ہے۔ [1]
دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ اسلام آسانی کا دین ہے یہ بلاوجہ انسان کو مشقت میں نہیں ڈالتا۔ اگر ایک بار غسل کرنے سے مقصد پورا ہو جائے تو دوسرا غسل کرنے کی چنداں ضرورت نہیں۔امید ہے کہ اس صورت میں ایک ہی غسل کافی ہو گا۔ ( واللہ اعلم)
[1] مستدرك حاکم ص ۲۸۲ ج۱۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب