سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(26) نجاست آلود احرام میں عمرہ

  • 20287
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-28
  • مشاہدات : 756

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے عمرہ کیا ، فراغت کے بعد مجھے علم ہوا کہ احرام کے کپڑے نجاست آلود تھے ، میرے لئے اب کیا حکم ہے، قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

: اگر کسی انسان نے عمرہ کیا اور طواف و سعی کر لینے کے بعد اسے پتہ چلا کہ احرام کی چادروں کو نجاست لگی ہوئی تھی تو اس کا عمرہ مکمل ہے ۔ کیونکہ ایسی حالت میں عمرہ ہوا جبکہ اسے نجاست کا علم ہی نہ تھا یاا سے معلوم تھا مگر وہ اسے دھونا بھول گیا، ان دونوں صورتوں میں اس کا عمرہ صحیح ہے دوبارہ عمرہ کرنے کی ضرورت نہیں ۔ ارشادِ نبوی ہے:

’’ اے ہمارے پروردگار! اگر ہم سے بھول ہو جائے یا ہم کسی خطا کے مرتکب ہوں تو اس پر ہمارا مؤاخذہ نہ کر۔ ‘‘[1]

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن صحابہ کرام کو نماز پڑھائی ( اور آپ جوتوں سمیت نماز پڑھ لیتے تھے) اس دن آپ نے دوران نماز اپنے جوتوں کو اتار دیا ، آپ کو دیکھ کر آپ کے صحابہ کرام نے بھی اپنے جوتوں کو اتار دیا۔ نماز مکمل کرنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام سے پوچھا کہ انہیں کیا ہوا تھا؟ صحابہ کرام نے جواب دیا : یا رسول اللہ ! ہم نے دیکھا کہ آپ نے جوتے اتار دیئے ہیں تو ہم نے بھی اپنے جوتے اتار دیئے ، آپ نے فرمایا: ’’ میرے پاس تو حضرت جبرئیل علیہ السلام آئے تھے اور انھوں نے مجھے بتایا تھا کہ آپ کے جوتوں کو نجاست لگی ہوئی ہے۔ [2]

اس موقع پررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کا کچھ حصہ نجاست آلود جوتوں میں ادا کیا لیکن آپ نے اس ادا شدہ نماز کا اعادہ نہیں کیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ جو شخص بھول جائے یا جہالت کی وجہ سے ناپاک کپڑوں میں نماز پڑھ لے تو اس کی نماز صحیح ہے ، اسے دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ۔ اس طرح اگر نادانستہ یا جہالت کی وجہ سے نجاست آلود احرام میں عمرہ کر لیاتو علم ہونے کے بعد اسے دوبارہ عمرہ کی ضرورت نہیں بلکہ اس کا عمرہ صحیح ہے۔


[1] ۲؍ البقرة: ۲۸۶۔

[2] سنن أبي داؤد ، الصلٰوة : ۶۵۰۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:63

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ