السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا بیوی سے دل لگی اور بوس و کنار کرنے سے غسل واجب ہو جاتا ہے، کتاب و سنت میں اس کے متعلق کیاہدایات ہیں تفصیل سے بیان کریں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مرد کا اپنی بیوی سے دل لگی کرنا اور اس سے بوس و کنار کرنا یہ غسل کے اسباب سے نہیں، ہاں اگر اس دوران انزال ہو جائے تو غسل واجب ہو گا۔ یہ حکم اس صورت میں ہے، جب محض دل لگی اور بوس و کنار کی حد تک خوش طبعی کی جائے ۔ اگر جماع کی صورت ہے تو اس میں مرد اور عورت دونوں پر غسل واجب ہے خواہ انزال نہ بھی ہو۔ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب آدمی عورت کی چار شاخوں کے درمیان بیٹھ جائے اور اس کے ساتھ جماع کی کوشش کرے تو اس سے غسل واجب ہو جاتا ہے خواہ انزال نہ ہو۔ ‘‘[1]
جماع کے علاوہ دیگر لطف اندوزی کی تمام صورتوں میں اس وقت غسل واجب ہو جاتا ہے جب انزال ہو ، البتہ جماع کے لئے انزال کا ہونا ضروری نہیں۔ ہمارے ہاں اکثر مردوں اور عورتوں کو معلوم نہیں، ان کے ہاں ایسی صورت میں اس وقت غسل واجب ہوتا ہے جب انزال ہو، بصورت دیگر وہ غسل کو ضروری خیال نہیں کرتے حالانکہ یہ طرز عمل کتاب و سنت کے خلاف ہے۔ ( واللہ اعلم)
[1] صحیح البخاري، الغسل : ۲۹۱۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب