سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(23) ضروری غسل کیے بغیر روزہ رکھنا

  • 20284
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 3171

سوال

(23) ضروری غسل کیے بغیر روزہ رکھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کسی انسان نے غسل کرنا ہو لیکن سحری کا وقت اتنا تنگ ہو کہ غسل کرتے کرتے اس کے ختم ہو جانے کا اندیشہ ہو تو کیا غسل کیے بغیر حالت جنابت میں روزہ رکھا جا سکتا ہے، کتاب و سنت کی روشنی میں فتویٰ دیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

: انسان کو چاہیے کہ وہ روزہ کےلئے بروقت تیاری کرے اور اپنی حاجاتِ لازمہ سے فارغ ہو کر روزہ رکھے لیکن اگر فجر صادق کی ابتدائی ساعات میں جنابت کی حالت میں روزے کی ابتداء کرے تو اس کی گنجائش ہے البتہ بروقت غسل کر کے نماز میں شریک ہو جائے مگر بلا عذر شرعی اسے معمول بنا لینا اور اس کیفیت کو طول دینا مستحسن نہیں، بلکہ روزے میں اس اندازسے عیب آجاتا ہے ۔ بہر حال حالتِ جنابت میں روزہ رکھا جا سکتا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلہ میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: ’’ روزہ دار جنابت کی حالت میں صبح کرتا ہے۔ ‘‘[1]

پھر انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ایک حدیث پیش کی ہے، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات جنابت کی حالت میں صبح کرتے تو روزہ رکھ کر غسل کر لیتے تھے۔[2]

اس روایت کی تفصیل اس طرح ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اپنے وعظ میں یہ بیان کیا کرتے تھے’’ جو انسان صبح صادق جنابت کی حالت میں پائے وہ روزہ نہ رکھے۔ ‘‘ راوی حدیث حضرت ابو بکر بن عبد الرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے اس بات کا تذکرہ اپنے باپ سے کیا تو انہوں نے اس بات کا انکار کیا پھر ہم مسئلہ کی تحقیق کے لئے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے تو ان دونوں نے بتایا کہ بعض اوقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح کے وقت بیدار ہوتے تو انہیں غسل کی ضرورت ہوتی ، آپ اسی حالت میں روزہ رکھ لیتے تھے، ہم یہ سن کر مروان کے پاس آئے اور انہیں حقیقت حال سے آگاہ کیا تو انہوں نے ہمیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا تاکہ انہیں بھی اس سے آگاہی ہو جائے ، جب ہم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو اس مسئلہ کے متعلق بتایا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست نہیں سنا تھا بلکہ حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ نے یہ مسئلہ بیان کیا جسے میں نے آگے بیان کرنا شروع کر دیا، اب چونکہ حضرت عائشہ اور حضرت ام سلمہ  رضی اللہ عنہما نے ہمیں اس حقیقت سے آگاہ کر دیا ہے لہٰذا میں اپنے پہلے موقف سے رجوع کرتاہوں۔ [3]

اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ حالتِ جنابت میں روزہ رکھا جا سکتا ہے لیکن نماز کے لئے اسے غسل کرنا ہو گا، کیونکہ نماز کے لئے طہارت بنیادی شرط ہے، لیکن اس طرح کی کیفیت کو معمول نہیں بنانا چاہیے۔ بلکہ انسان کو چاہیے کہ روزہ کے لئے صبح جلدی بیدا ہو تاکہ اپنی حوائج ضروریہ سے فارغ ہو کر تسلی سے روزہ رکھے۔ ( واللہ اعلم)


[1]  صحیح البخاري، الصوم باب ۲۲۔

[2]  صحیح البخاري، الصوم : ۱۹۲۵۔

[3]  صحیح مسلم، الصیام : ۲۵۸۹۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:61

محدث فتویٰ

تبصرے