سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(16) دوران حیض بچے کو دودھ پلانا

  • 20277
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 861

سوال

(16) دوران حیض بچے کو دودھ پلانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی عورت ایام میں ہو تو کیا اس دوران اپنے شیر خوار بچے کو دودھ پلا سکتی ہے، نیز ایسی عورت کے ساتھ کھانا پینا شرعاً کیسا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سابقہ شریعتوں میں طہارت و نجاست کے کچھ مسائل بہت سخت تھے۔ چنانچہ یہودی ، عورت کو مخصوص ایام میں سخت مشکلات سے دو چار کرتے تھے، اسے الگ کمرے یا خیمے میں رہنے کا حکم دیتے ، جس بستر پر وہ بیٹھ جاتی جو کپڑا پہن لیتی یا کسی چیز کو ہاتھ لگا دیتی، وہ ان کے خیال کے مطابق ناپاک ہو جاتی۔ اسلام میں طہارت و صفائی کی بہت اہمیت ہے لیکن یہود جیسی سختی نہیں۔ چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ یہودی گھر میں حائضہ عورت کے پاس نہ بیٹھتے اور نہ اس کے ساتھ مل کر کھاتے پیتے تھے، اس کا ذکر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہوا تو یہ آیت نازل ہوئی: ’’ آپ سے حیض کے متعلق لوگ سوال کرتے ہیں ، آپ کہہ دیں وہ گندگی ہے ، ان دنوں تم عورتوں سے الگ رہو۔‘‘[1]

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ تم حائضہ عورت کے ساتھ جماع کے علاوہ سب کچھ کر سکتے ہو۔[2]

اس آیت کے پیش نظر حیض کے ایام میں عورت سے مباشرت تو جائز نہیں لیکن عورت کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا، کھاناپینا، پیار کرنا حتیٰ کہ اس کے ساتھ لیٹناجائز ہے۔ اس سلسلہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک اسوۂ مبارکہ پیش کرتے ہوئے فرماتی ہیں: ’’ میں ایام میں ہوتی تھی تو بعض اوقات ایسا بھی ہوتا کہ میں ہڈی والی بوٹی سے دانتوں کے ساتھ گوشت نوچتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس بوٹی کو لے کر جہاں میں نے منہ لگایا ہوتا وہیں سے منہ لگا کر اس ہڈی سے گوشت نوچتے، میں برتن میں پانی پیتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہیں منہ رکھ کر پانی پی لیتے جہاں میں نے منہ رکھا تھا۔ ‘‘[3]

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حائضہ عورت کا بدن پاک ہوتا ہے اور حیض کی وجہ سے یہ نجاست حکمی ہے۔ ہاں خونِ حیض نجاست حسی ہے، حائضہ عورت کا منہ اور لعاب دھن پاک ہے، اس لئے اس کا پس انداز کیا ہوا پانی اور کھانا تناول کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔ وہ گھر میں رہتے ہوئے روٹی پکا سکتی ہے، سالن تیار کر سکتی ہے حتیٰ کہ اپنے بچے کو دودھ بھی پلا سکتی ہے۔ ( واللہ اعلم)


[1]  ۲؍ البقرة: ۲۲۲۔

[2]  صحیح مسلم ، الحیض : ۳۰۲۔

[3]  سنن أبي داؤد ، الطھارة : ۶۴۳۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:55

محدث فتویٰ

تبصرے