سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(15) تیل لگا کر وضو کرنا

  • 20276
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1542

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سردی کے دنوں میں ہاتھ پاؤں اور چہرے کی خشکی دور کرنے کے لئے تیل یا کریم وغیرہ استعمال کی جاتی ہے، آیا وضو کرتے وقت صابن وغیرہ سے اس کے اثرات دور کرنا ضروری ہیں ، اس سلسلہ میں ہماری راہنمائی کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وضوء کرتے وقت ہاتھ ، منہ اور پاؤں کا دھونا ضروری ہے جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’ اے ایمان والو ! جب تم نماز کے لئے اٹھو تو اپنے چہرے اور ہاتھوں کو کہنیوں تک دھو لیا کرو ، اپنے سر پر مسح اور اپنے پاؤں ٹخنوں تک دھو لیا کرو۔‘‘[1]

اس آیت کریمہ کا تقاضا ہے کہ وضوء کےلئے جن اعضاء کا دھونا ضروری ہے ، ان سے ہر اس چیز کا ازالہ کرنا ضروری ہے جو پانی کو ان تک پہنچنے کے لئے رکاوٹ کا باعث ہو، کیونکہ اس کے باقی رہنے سے اعضاء وضو دھل نہیں سکیں گے، اس بناء پر اگر اعضاء وضو پر تیل یا کریم وغیرہ لگی ہو تو اس کی دو صورتیں ہیں:

٭ تیل یا کریم وغیرہ جامد ہو ، اس کے لگانے سے ایک مستقل تہہ بن جائے، اس صورت میں اس تیل یا کریم کا ازالہ ضروری ہے یعنی اسے صابن وغیرہ سے دھویا جائے پھر وضو کیا جائے تاکہ اعضاء وضوء تک پانی پہنچ سکے، ان کے باقی رہنے کی صورت میں پانی جسم تک نہیں پہنچے گا اور طہارت حاصل نہ ہو سکے گی۔

٭دوسری صورت یہ ہے کہ تیل سیال ہے یا کریم لگانے سے بھی اس کی تہہ نہیں بنتی بلکہ وہ سیال شکل اختیا ر کر لیتی ہے۔ اس صورت میں اعضاء وضو کو پانی سے دھونے کے بعد ان پر اچھی طرح ہاتھ پھیر لیا جائے تاکہ تمام اعضاء پانی سے تر ہو جائیں اور کوئی جگہ بھی خشک نہ رہے۔

درج بالا وضاحت کے پیش نظر ہم کہتے ہیں کہ اگر تیل یا کریم سیال ہے تو صابن استعمال کئے بغیر وضو کرنے میں چنداں حرج نہیں۔ اس میں یہ احتیاط کر لی جائے کہ اعضاء وضوء کو دھوتے وقت انہیں اچھی طرح مل لیا جائے تاکہ پانی اوپر سے پھسل کر نہ گزر جائے، اس طرح اعضاء خشک نہ رہ جائیں اور اگر کوئی تہہ دار چیز استعمال کی ہے تو وضو سے قبل اس کا ازالہ ضروری ہے۔ (واللہ اعلم)


[1]  المائدۃ : ۶۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:54

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ