السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
چھوٹے بچے کا پیشاب اگر کپڑوں کو لگ جائے تو کیا اسے دھونا چاہیے یا اس پر پانی بہا دیا جائے ، اس سلسلہ میں ہماری راہنمائی کریں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
پیشاب پلید ہے ، اسے دھونا چاہیے، البتہ بچے کے پیشاب میں شریعت نے کچھ نرمی کی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ لڑکی کے پیشاب سے آلودہ کپڑا دھویا جائے البتہ لڑکے کے پیشاب سے آلودہ کپڑے پر چھینٹے مارے جائیں گے۔ ‘‘[1]
لیکن یہ اس وقت جب بچہ دودھ پیتا ہو جیسا کہ ایک روایت میں اس کی وضاحت ہے چنانچہ حضرت ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا اپنے چھوٹے بچے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئیں جو ابھی دودھ پیتا تھا، اس بچے نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں پر پیشاب کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا ، اس پر چھینٹے مارے لیکن اسے دھویا نہیں۔[2]
البتہ اگر لڑکی کسی کے کپڑے پر پیشاب کر دے تو اسے دھونا چاہیے وہ صرف چھینٹے مارنے سے پاک نہیں ہو گا کیونکہ پیشاب ناپاک ہے خواہ بچی کا ہو یا بچے کا، البتہ بچے کے پیشاب کےلئے شریعت نے کچھ نرمی رکھی ہے کہ اسے دھونے کے بجائے کپڑے پر صرف چھینٹے مار دیئے جائیں۔ صورت مسؤلہ میں اگر کپڑے پر کسی لڑکی کا پیشاب لگا ہے تو اسے دھو لیا جائے اور اگر شیر خوار بچے کا پیشاب ہے تو اس پر ویسے ہی پانی بہا دیا جائے، اسے دھونے کی ضرورت نہیں۔ (واللہ اعلم)
[1] سنن أبي داؤد ، الطھارۃ : ۳۷۶۔
[2] مستدرک حاکم ص ۱۶۶ ج۱۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب