السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بارش کی وجہ سے اگر زمین کی مٹی جم گئی ہو اور وہاں غبار وغیرہ نہ ہو تو کیا اس پر تیمم کیا جا سکتا ہے، قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تیمم کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’ اگر تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی لو اور اس سے منہ اور ہاتھوں کا مسح کر لو۔‘‘[1]
اس آیت کریمہ سے معلوم ہوتا ہے کہ تیمم کے لئے مٹی کا ہونا شرط ہے ، اس پر غبار ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ جب بھی مٹی پر ہاتھ مار کر تیمم کر لیا جائے تو یہ کافی ہے۔ لہٰذا جب کسی زمین پر بارش پڑنے کی وجہ سے اس کی مٹی جم گئی ہو تو انسان کو چاہیے کہ پانی نہ ملنے کی صورت میں اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مار کر دونوں ہاتھوں اور چہرے کا مسح کر لے، اس صورت میں تیمم صحیح ہے اگر دیوار پاک مٹی سے بنی ہوئی ہے تو اس کے ساتھ تیمم کرنا جائز ہے ہاں اگر دیوار پر لکڑی کا کام ہوا ہے یا اس پر ٹائل لگی ہے تو غبار ہونے کی صورت میں تیمم کیا جا سکتا ہے وہ ایسے ہی ہے جیسے وہ زمین پر تیمم کر رہا ہے کیونکہ غبار مٹی کے مادے سے ہے اور اگر غبار نہ ہو تو اس پر تیمم جائز نہیں کیونکہ وہ مٹی سے تیمم نہیں کر رہا ، اسی طرح اگر فرش وغیر ہ پر غبار ہو تو اس پر ہاتھ مار کر تیمم کیا جا سکتاہے اور اگر اس پر غبار نہ ہو تو اس پر تیمم نہیں ہو سکتا، بہر حال بارش کی وجہ سے جمی ہوئی مٹی پر تیمم ہو سکتا ہے اگرچہ اس پر غبار نہ ہو لیکن لکڑی اور فرش وغیرہ پر اگر غبار ہو تو تیمم جائز ہے بصورت دیگر اس سے تیمم نہیں کرنا چاہیے۔
[1] المائدۃ: ۶۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب