سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(10) جمی ہوئی مٹی پر تیمم

  • 20271
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 980

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بارش کی وجہ سے اگر زمین کی مٹی جم گئی ہو اور وہاں غبار وغیرہ نہ ہو تو کیا اس پر تیمم کیا جا سکتا ہے، قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 تیمم کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’ اگر تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی لو اور اس سے منہ اور ہاتھوں کا مسح کر لو۔‘‘[1]

اس آیت کریمہ سے معلوم ہوتا ہے کہ تیمم کے لئے مٹی کا ہونا شرط ہے ، اس پر غبار ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ جب بھی مٹی پر ہاتھ مار کر تیمم کر لیا جائے تو یہ کافی ہے۔ لہٰذا جب کسی زمین پر بارش پڑنے کی وجہ سے اس کی مٹی جم گئی ہو تو انسان کو چاہیے کہ پانی نہ ملنے کی صورت میں اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مار کر دونوں ہاتھوں اور چہرے کا مسح کر لے، اس صورت میں تیمم صحیح ہے اگر دیوار پاک مٹی سے بنی ہوئی ہے تو اس کے ساتھ تیمم کرنا جائز ہے ہاں اگر دیوار پر لکڑی کا کام ہوا ہے یا اس پر ٹائل لگی ہے تو غبار ہونے کی صورت میں تیمم کیا جا سکتا ہے وہ ایسے ہی ہے جیسے وہ زمین پر تیمم کر رہا ہے کیونکہ غبار مٹی کے مادے سے ہے اور اگر غبار نہ ہو تو اس پر تیمم جائز نہیں کیونکہ وہ مٹی سے تیمم نہیں کر رہا ، اسی طرح اگر فرش وغیر ہ پر غبار ہو تو اس پر ہاتھ مار کر تیمم کیا جا سکتاہے اور اگر اس پر غبار نہ ہو تو اس پر تیمم نہیں ہو سکتا، بہر حال بارش کی وجہ سے جمی ہوئی مٹی پر تیمم ہو سکتا ہے اگرچہ اس پر غبار نہ ہو لیکن لکڑی اور فرش وغیرہ پر اگر غبار ہو تو تیمم جائز ہے بصورت دیگر اس سے تیمم نہیں کرنا چاہیے۔


[1] المائدۃ: ۶۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:51

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ