سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(8) خون نکلنے سے وضو ٹوٹنا

  • 20269
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1189

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر وضو کرنے کے بعد جسم کے کسی حصہ سے خون نکل آئے تو کیا اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، بعض دفعہ دانتوں سے خون نکل آتا ہے یا کسی پھوڑے پھنسی سے خون بہنے لگتا ہے، ایسے حالات میں کیا کرنا چاہیے، قرآن و حدیث کی روشنی میں فتویٰ دیا جائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وضو کرنے کے بعد اگر جسم کے کسی بھی حصہ سے خون نکل آئے تو اس سے وضو نہیں ٹوٹتا ، امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلہ میں چند ایک معلق آثار نقل کئے ہیں، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ خون نکل آنے سے وضو نہیں ٹوٹتا ۔ انہوں نے امام حسن بصری رحمہ اللہ کا قول نقل کیا ہے کہ ہمیشہ سے مسلمان اپنے زخموں میں نماز پڑھتے چلے آ رہے ہیں، لہٰذا خون ناقضِ وضو نہیں ہے۔ [1]

حدیث میں ایک واقعہ بیان ہوا ہے کہ ایک انصاری آدمی پہرہ دے رہا تھا ، اس نے نماز شروع کر دی ،چنانچہ دشمن کے ایک آدمی نے تیر مارا تو اس نے دوران نماز تیر نکال کر اپنی نماز کو جاری رکھا، اسی طرح اس نے اپنی نماز کو مکمل کیا اس کے بعد اس نے اپنے ساتھی کو بیدا ر کیا۔ جب اس نے خون آلود حالت میں اپنے ساتھی کو دیکھا تو کہا تو نے مجھے پہلے کیوں نہ بیدار کیا، انصاری نے بتایا کہ میں ایک سورت کی تلاوت کر رہا تھا، میں نے درمیان میں اسے چھوڑنا پسند نہ کیا۔[2]

اس واقعہ سے بھی معلوم ہوا کہ انسان کا خون ناقض وضو نہیں ہے کیونکہ انصاری نے اسی حالت میں اپنی نماز کو جاری رکھا، یہ واقعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں پیش آیا ہے۔ اگر خون ناقض وضو ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضرور اس کی وضاحت فرماتے ۔ ( واللہ اعلم)


[1]  صحیح البخاري ، الوضو، باب ۳۴۔

[2]  سنن أبي داؤد ، الطھارۃ: ۱۹۸۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:50

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ