سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(6) مشرک کے لئے دعائے مغفرت

  • 20267
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 5354

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرا باپ شرک کی حالت میں فوت ہوا ہے ، کیا اس کے لئے مغفرت کی دعا کی جا سکتی ہے؟ قرآن و حدیث کے حوالے سے فتویٰ درکار ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مشرک اگر زندہ ہو تو اس کی رشد و ہدایت کے لئے دعا کرنا سنت سے ثابت ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ دوس کے لئے ہدایت کی دعا کی تھی جبکہ وہ اس وقت مشرک تھا۔ [1]

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پر بایں الفاط عنوان قائم کیا ہے: ’’ مشرکین کے لئے دعا کرنا ۔‘‘[2]

لیکن مرنے کے بعد مشرکین کے لئے مغفرت کی دعا کرنا جائز نہیں ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (ترجمہ)

’’ نبی اور اہل ایمان کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ مشرکین کے لئے مغفرت کی دعا کریں اگرچہ وہ قرابت دار ہی ہوں جب کہ ان پر واضح ہو چکا ہے کہ وہ جہنمی ہیں۔ ‘‘[3]

ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اللہ تعالیٰ سے اپنی ماں کےلئے بخش کی دعا کرنے کی اجازت طلب کی تو اس نے مجھے اجازت نہ دی پھر میں نے اللہ تعالیٰ سے ان کی قبر کی زیارت کرنے کی اجازت مانگی تو اس نے مجھے اجازت دے دی ۔ ‘‘[4]

اس قرآنی آیت اور ارشادِ نبوی کی روشنی میں ہم کہتے ہیں کہ مشرک والدین کے لئے مغفرت کی دعا کرنا جائز نہیں ہے، البتہ ان کی زندگی میں اللہ تعالیٰ سے ان کی رشد و ہدایت کے لئے دعا کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ ( واللہ اعلم)


[1]  صحیح البخاري، الدعوات : ۶۳۹۷۔

[2]  صحیح البخاري، الدعوات باب ۵۹۔

[3]  التوبة: ۱۳۳۔

[4]  صحیح مسلم، الجنائز: ۲۲۵۸۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:46

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ