سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(609) قوالیاں کی حقیقت

  • 20258
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1385

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے دوران سفر ایک قوالی سنی، قوال بار بار اس طرح شعر پڑھ رہا تھا: ’’حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے جب تک اذانِ فجر نہ دی… قدرت خدا کی دیکھئے مطلق سحر نہ ہوئی۔‘‘ اس واقعہ کی تفصیل کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قوالیاں من گھڑت اور خود ساختہ واقعات پر گائی جاتی ہیں تاکہ جاہل لوگوں میں شرکیہ عقائد کو پھیلایا جائے اور بدعات کو رواج دیا جائے‘ ہمارے معاشرہ میں قوالی کو باوضو ہو کر بڑے ادب و احترام سے سنا جاتا ہے، ہمارے رجحان کے مطابق فحش گانے بھی برے اور اخلاق کو بگاڑنے والے ہیں لیکن قوالی کا درجہ فحش گانے سے بھی آگے ہے کیونکہ اس سے عقائد و نظریات میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے، اس کے باجوود لوگ اسے سننا کار ثواب خیال کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ ہمیں اس سے محفوظ رکھے، عربی لغت کے اعتبار سے قوال،زیادہ بک بک کرنے والے کو کہتے ہیں، اس مفہوم کے پیش نظر قوالی بھی بک بک پر ہی مشتمل ہوتی ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، سوال میں ذکر کردہ شعر کی اصل حقیقت یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ دوران سفر فرمایا: ’’آج رات کون ہماری حفاظت کرے گا؟ مبادا ہم نماز فجر سے رہ جائیں۔‘‘

 حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اس ڈیوٹی کو سر انجام دوں گا، پھر وہ مشرق کی طرف منہ کر کے بیٹھ گئے تاکہ فجر ہوتے ہی اذان دیں لیکن کچھ دیر بعد حضرت بلال رضی اللہ عنہ بھی غافل ہو کر سو گئے، جب آفتاب گرم ہو اتو بیدار ہوئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی جاگے اور دیگر صحابہ کرام بھی اٹھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اونٹوں کی مہاریں پکڑ کر یہاں سے جلدی چلو کیونکہ یہ شیطان کی جگہ ہے، پھر آگے جا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو وضو کرنے کا حکم دیا، وہاں دن چڑھے حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی اور فجر کی نماز باجماعت ادا کی گئی۔ [1]

 واقعہ اس قدر ہے جو ہم نے اختصار سےے بیان کر دیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر صحابہ کرام اس وقت بیدار ہوئے جب سورج طلوع ہو کر گرم ہو چکا تھا اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے بھی سورج طلوع ہونے کے بعد اذان دی لیکن قوال حضرات نے اس واقعہ کو غلط رنگ دیا اور پھر لوگوں کے عقائد خراب کرنے کے لیے اسے خوب ہوا دی ہے۔


[1] صحیح بخاری، مواقیت: ۵۹۵۔  

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:504

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ