سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(607) خاوند کے رضاعی باپ سے پردہ کرنا

  • 20256
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 592

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے خاوند نے ایک عورت کا دودھ پیا تھا، اس لیے وہ اس کی رضاعی ماں ہے اور اس کا شوہر اس کا رضاعی باپ ہے، کیا میرے لیے اپنے خاوند کے رضاعی باپ سے پردہ کرنا ضروری ہے یا حقیقی باپ کی طرح اس سے پردہ نہیں کرنا ہو گا؟ قرآن و حدیث کے مطابق اس کی وضاحت کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسؤلہ میں خاوند کا رضاعی باپ، بیوی کا رضاعی سسر ہے، قرآن و حدیث کے مطابق حقیقی سسر سے بہو پردہ نہیں کرے گی چنانچہ سورۃ النور آیت نمبر۳۱ میں اس امر کی صراحت ہے کہ عورت اپنے خاوند کے باپ کے سامنے اپنی زنیت کا اظہار کر سکتی ہے۔

 عورت کا حقیقی سسر بہو پر نسبی اعتبار سے حرام نہیں ہے بلکہ وہ تو شادی کی وجہ سے حرام ہوا ہے، اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے:

﴿وَ حَلَآىِٕلُ اَبْنَآىِٕكُمُ الَّذِيْنَ مِنْ اَصْلَابِكُمْ١ۙ﴾[1]

 ’’تمہارے حقیقی بیٹوں کی بیویاں بھی تم پر حرام ہیں۔‘‘

 رضاعی بیٹا، مرد کا صلبی اور سگا بیٹا نہیں ہے، اس بنا پر اگر عورت کے خاوند کا کوئی رضاعی باپ ہو تو وہ عورت اس سے پردہ کرے گی اور اس کے سامنے اپنا چہرہ ننگا نہیں کرے گی کیونکہ اس کے ساتھ اس کا کوئی سسرالی رشتہ قائم نہیں ہوا ہے۔ (واللہ اعلم)


[1] ۴/النساء:۲۳۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:503

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ