السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے قریب ایک ڈیری فارم میں بڑے بڑے ٹینکروں کے ذریعے دیہاتوں اور قصبوں سے دودھ لا کر جمع کیا جاتا ہے، تقریباً ایک لاکھ لیٹر کی مقدار میں جمع شدہ دودھ سے مردہ چھپکلی برآمد ہوئی، مالکان نے اس دودھ سے ۵ ٹن کریم نکال کر اسے ضائع کر دیا، اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ وہ کریم کھانے کے طور پر استعمال کی جا سکتی ہے یا نہیں؟ واضح رہے کہ لیبارٹری کے ذریعہ معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ کریم میں کسی قسم کے زہریلے اثرات نہیں پائے گئے، اِس سلسلہ میں راہنمائی فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بشرط صحت سوال واضح ہو کہ صورت مسؤلہ میں دو چیزیں تحقیق طلب ہیں: 1) طہارت و نجاست کے اعتبار سے اس کی کیا حیثیت ہے؟ 2) اس میں زہریلے اثرات کہاں تک ہیں؟ جہاں تک دودھ کی کثیر مقدار کی طہارت و نجاست کا تعلق ہے تو اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث مروی ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس پانی کے متعلق سوال ہوا جو کسی میدانی علاقہ میں ہو اور وہاں درندے چوپائے بھی اسے پینے کے لیے آتے جاتے ہوں تو آپ نے فرمایا کہ جب پانی کے کم از کم دو قلے ہوں تو وہ نجاست سے متاثر نہیں ہوتا۔ [1]
ابوداؤد کی روایت میں ہے کہ جب پانی دو قلے ہو تو پلید نہیں ہوتا۔ [2]
ایک روایت میں ہے کہ پانی پاک ہے اسے کوئی چیز پلید نہیں کرتی الا یہ کہ اس میں پڑی ہوئی نجاست کی وجہ سے اس کا رنگ، ذائقہ یا ہوا تبدیل ہو جائے۔ [3]
ان حالات کی بنا پر امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ مؤقف اختیار کیا ہے کہ جب پانی دو قلوں سے کم ہو تو محض نجاست گرنے سے وہ پلید ہو جاتا ہے اگر دو قلے یا اس سے زیادہ ہو تو پلید نہیں ہوتا ہاں اگر نجاست کی وجہ سے پانی کے اوصاف ثلاثہ (رنگ، ذائقہ اور بو) میں سے کوئی وصف بدل جائے تو پلید ہو جائے گا اور دو قلے پانی پانچ مشکوں کے برابر ہے۔‘‘ [4]
عربی زبان میں قلہ بڑے مٹکے کو کہتے ہیں جس میں تقریباً ۲۵۰ رطل پانی آتا ہے۔ یہ مقدار ہمارے دو من پچیس سیر آٹھ چھٹانک کے برابر ہے، دو قلے تقریباً ۵۰۰ رطل یعنی پانچ من گیارہ سیر کے برابر ہوتا ہے، اتنی مقدار پانی کو ماء کثیر کہا جاتا ہے، جو اس میں گری ہوئی نجاست سے متاثر نہیں ہوتا، ہاں اگر اتنی مقدار پانی کا ذائقہ یا رنگ یا ہوا نجاست کی وجہ سے بدل جائے تو پانی پلید ہو جائے گا، صورت مسؤلہ میں دودھ کو پانی پر قیاس کیا جا سکتا ہے، جو مقدار میں اس قدر زیادہ ہے کہ ایک مردہ چھپکلی اس پر اثر انداز نہیں ہو سکتی، اس سے دودھ کے ذائقے، رنگ اور ہوا میں کوئی تبدیلی نہیں آئی تاہم مالکان نے اس سے ۵ ٹن کریم نکال کر اسے ضائع کر دیا، اب دیکھا جائے کہ چھپکلی کی وجہ سے اس کریم میں زہریلے اثرات کس حد تک ہیں، اس کی صراحت سوال میں کر دی گئی ہے کہ لیبارٹری ٹیسٹ سے معلوم ہوا ہے کہ ۵ ٹن کریم میں کسی قسم کے زہریلے اثرات نہیں ہیں، مزید تسلی کے لیے کسی اچھی لیبارٹری سے اسے دوبارہ ٹیسٹ کر لیا جائے اگر واقعی اس میں کسی قسم کے زہریلے اثرات نہیں ہیں تو اسے کھانے کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے اور اگر اس میں کچھ اثرات ہیں تو اسے صابن بنانے میں استعمال کیا جا سکتا ہے، اتنی مقدار کو محض شکوک و شبہات کی بنا پر ضائع کر دینا درست معلوم نہیں ہوتا۔ (واللہ اعلم)
[1] ترمذی، الطہارۃ: ۶۷۔
[2] ابوداود، الطہارۃ: ۶۷۔
[3] بیہقی، ص: ۲۷۹،ج۱۔
[4] صحیح بخاری، العلم: ۱۰۱۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب