السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے قسم اٹھائی تھی کہ فلاں کام کروں گا، لیکن میں اسے کر نہیں سکا، اس کام کا وقت بھی گزر چکا ہے اب مجھے کیا کرنا چاہیے؟ وضاحت کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب کوئی مسلمان قسم اٹھائے تو اسے پورا کرنے کی بھر پور کوشش کرے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ احْفَظُوْۤا اَيْمَانَكُمْ١ ﴾[1]
’’اپنی قسموں کی حفاظت کیا کرو۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’کہ قسم کو پورا کرو کیونکہ قسم توڑنے والے پر گناہ ہوتا ہے۔‘‘ [2]
اگر کوئی آدمی کسی وجہ سےقسم پوری نہیں کر سکا تو اسے اس کا کفارہ دینا چاہیے جیسا کہ قرآن مجید میں ہے:
﴿فَكَفَّارَتُهٗۤ اِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسٰكِيْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَهْلِيْكُمْ اَوْ كِسْوَتُهُمْ اَوْ تَحْرِيْرُ رَقَبَةٍ١ فَمَنْ لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلٰثَةِ اَيَّامٍ١﴾[3]
’’ قسم توڑنے کا کفارہ یہ ہے کہ دس مساکین کو اوسط درجے کا کھانا دیا جائے جو اپنے گھر والوں کو تم کھلاتے ہو یا انہیں لباس دیا جائے یا ایک غلام یا لونڈی آزاد کی جائے اور جس کو استطاعت نہ ہو وہ تین دن کے روزے رکھے۔‘‘
اب لونڈی یا غلام دستیاب نہیں ہیں۔ صرف اوسط درجے کا کھانا یاانہیں لباس بنا کر دینا ہے۔ اگر کوئی آدمی صاحب ثروت نہیں تو اسے تین دن کے روزے رکھنے کا حکم ہے، واضح رہے کہ کفارہ قسم میں جن اشیاء کا ذکر ہے مثلاً کھانا یا لباس وغیرہ ہی دینا چاہیے، اس کی قیمت ادا کرنا صحیح نہیں۔ (واللہ اعلم)
[1] ۵/المائدہ: ۸۹۔
[2] مسند امام احمد،ص: ۱۱۴،ج۶۔
[3] ۵/المائدۃ: ۸۹۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب