سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(562) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ

  • 20211
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 668

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کچھ حضرات کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ نہیں تھا کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نوری تھے، اس مؤقف کی کیا حیثیت ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں جواب دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن مجید میں ہے کہ

﴿ اَوَ لَمْ يَرَوْا اِلٰى مَا خَلَقَ اللّٰهُ مِنْ شَيْءٍ يَّتَفَيَّؤُا ظِلٰلُهٗ عَنِ الْيَمِيْنِ وَ الشَّمَآىِٕلِ سُجَّدًا لِّلّٰهِ﴾[1]

’کیا ان لوگوں نے اللہ کی مخلوق میں سے کچھ نہیں دیکھا کہ اس کا سایہ دائیں بائیں اللہ کے سامنے سجدہ کرتے ہوئے ڈھلتا رہتا ہے۔‘‘

 اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ جو چیز بھی اللہ کی مخلوق ہے اس کا سایہ ہے اور وہ ڈھلتا رہتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اللہ کی مخلوق ہیں اور آیت کے عموم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ ثابت ہوتا ہے، اس کے علاوہ احادیث میںآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سائے کا ثبوت موجود ہے، چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ دوپہر کا وقت تھا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سایہ کو دیکھا۔[2] حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے جب ربیع الاول کا مہینہ آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ دیکھا۔ [3] حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نے تمہارا اور اپنا سایہ دیکھا۔‘‘ [4]

 ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ موجود تھا، ان کے مقابلہ میں کوئی ایسی صحیح حدیث مروی نہیں ہے جس سے معلوم ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ نہیں تھا، پھر قرآن کریم نے متعدد آیات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بشریت کا ذکر کیا ہے، ان سے معلوم ہوا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نوری نہیں بلکہ بشر تھے۔


[1]  ۱۶/النحل:۴۸۔

[2] مسند امام احمد،ص: ۱۳۱،ج۶۔ 

[3]  مسند امام احمد،ص: ۳۳۸،ج۶۔

[4]  صحیح ابن خزیمہ، ص: ۵۱،ج۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:468

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ