سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(561) حرام اشیاء کا بطور دوا استعمال کرنا

  • 20210
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 743

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے بھائی کی کمر میں درد رہتا ہے، بہت علاج معالجہ کرایا ہے لیکن ابھی تک آرام نہیں آیا، ایک حکیم سے رابطہ ہوا ہے تو اس نے ایک دوا بنانے کے متعلق کہا، یہ بھی وضاحت کی ہے کہ اس میں کچھ افیون بھی استعمال کی جائے گی، کیا اس قسم کی دوا کو بطور علاج استعمال کیا جا سکتا ہے، جس میں افیون یا اس جیسی دوسری چیز کی آمیزش ہو؟ راہنمائی فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حرام اشیاء بطور دوا استعمال کرنا شرعاً جائز نہیں، حضرت طارق بن سوید رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب کو بطور دوا استعمال کرنے کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا: ’’یہ دوا نہیں بلکہ بیماری ہے۔‘‘ [1]

 اسی طرح حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبیث دوا سے منع فرمایا ہے۔ [2]

 حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حرام اشیاء میں تمہارے لیے کوئی شفا نہیں رکھی ہے۔[3]

 ان احادیث سے معلوم ہو اکہ حرام چیزوں کو بطور دوا استعمال نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس میں شفاء نہیں خواہ اطباء حضرات ان میں دعویٰ ہی کیوں نہ کریں، حلال اشیاء کو بطور علاج استعمال کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے کوئی ایسی بیماری پیدا نہیں کی جس کی کوئی دوا نہ ہو، اس لیے اللہ تعالیٰ پر یقین و اعتبار کرتے ہوئے حلال چیزوں سے علاج کیا جائے۔ اگر اللہ نے چاہا تو وقت مقررہ پر ضرور شفا ملے گی۔ (واللہ اعلم)


[1]  صحیح مسلم، الاشربہ: ۱۹۸۴۔                      

[2]  ابن ماجہ، الطب: ۳۴۵۹۔  

[3]  صحیح بخاری، تعلیقاً قبل حدیث نمبر۵۶۱۴۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:468

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ