اگر بھوک لگی ہو یا نیند آ رہی ہو اور نماز کا بھی وقت ہو گیا ہو تو کیا پہلے نماز پڑھنی چاہیے یا کھا پی کر نماز پڑھیں یا پہلے سو لیں پھر اٹھ کر نماز پڑھیں۔؟
۱۔اگر بھوک یا نیند ایسی ہے کہ آپ کے لیے نماز میں اللہ کی طرف متوجہ ہونا ممکن نہیں ہے اور آپ کی نماز میں آپ کی ساری توجہ کھانے اور نیند کی طرف ہو گی اور نیند کا اس قدر غلبہ ہو کہ آپ کو معلوم بھی نہ ہو کہ نماز میں کیا پڑھ رہے ہیں تو پہلے اپنی بھوک ختم کر لیں اور نیند پوری کر لیں اور پھر نماز ادا کریں لیکن یہ اس امر کے ساتھ مشروط ہے کہ آپ کے کھانا کھانے اور سونے کے عمل کے بعد بھی نماز کا اپنے وقت میں ادا کرنا ممکن ہو گا۔ بس افضل وقت نہیں مل سکے گا۔
۲۔اور اگر بھوک اور نیند شدید نہ ہو یعنی ایسی ہو کہ اس سے نماز کی توجہ اور خشوع وخضوع پر کوئی اثر نہیں ہو گا تو پھر نماز پہلے ادا کرنی چاہیے۔
۳۔اسی طرح اگر بھوک اور نیند مکمل کرنے سے نماز کے قضا ہونے کا اندیشہ ہو تو بھی پہلے نماز ادا کرنی چاہیے۔
شیخ بن باز رحمہ اللہ کا فتوی ہے کہ بھوک کی حالت میں پہلے کھانا تناول کر لے اور پھر نماز ادا کرے لیکن اسے عادت نہیں بنا لینا چاہیے:
ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب