سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(543) بسوں میں گدا گری کرنا

  • 20192
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 748

سوال

(543) بسوں میں گدا گری کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بسوں اور گاڑیوں میں جوان لڑکیاں بھیک مانگتی ہیں، ان کا طریقہ واردات یہ ہے کہ پہلے کارڈ اور ٹافیاں تقسیم کرتی ہیں پھر کارڈ اکٹھے کرتے وقت بھیک مانگتی ہیں، کیا ان کے ساتھ تعاون کرنا جائز ہے، انہیں روپیہ پیسہ دینے سے ثواب ہو گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بسوں اور گاڑیوں میں جو جوان لڑکیاں بھیک مانگتی ہیں، یہ دراصل بے حیائی اور بے غیرتی کی اشاعت کرتی ہیں، ان کے صحت مند بھائی یا باپ یا خاوند گھر میں ہوتے ہیں اور وہ ان جوان لڑکیوں کو مانگنے کے لیے بھیج دیتے ہیں یہ ان کا پیشہ ہے بلکہ اس کی آڑ میں ناگفتہ بہ واقعات کا ارتکاب کیا جاتا ہے، ان کے ساتھ تعاون کرنا برائی اور فحش کاری کی اشاعت کرنا ہے، حضرت جابر بن عبداﷲرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے سوال کیا حالانکہ اسے سوال کرنے کی ضرورت نہ تھی، اسے قیامت کے دن اس حالت میں اٹھایا جائے گا کہ اس کے چہرے پر خراشیں ہوں گی۔‘‘ [1]

 حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص میری ایک بات قبول کرے میں اس کے لیے جنت کا ذمہ لیتا ہوں میں نے عرض کیا میں قبول کرتا ہوں، آپ نے فرمایا: لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہ کرنا۔

 اس ارشاد نبوی کے بعد حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کی حالت یہ تھی کہ وہ اپنی سواری پر سوار ہوتے اور ان کا کوڑا گر جاتا تو وہ کسی سے یہ نہ کہتے کہ میرا کوڑا مجھے پکڑا دو بلکہ خود سواری سے اتر کر اسے اٹھاتے[2]بہرحال بسوں اور گاڑیوں میں پیشہ ور قسم کے بھکاری آتے ہیں خاص طور پر نوجوان لڑکیاں گداگری کی آڑ میں بے حیائی پھیلاتی ہیں، ان سے تعاون نہیں کرنا چاہیے۔ ان سے تعاون کرنا بے حیائی کو فروغ دینا ہے لہٰذا ایک مسلمان کو اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ (واﷲ اعلم)


[1] صحیح الترغیب، نمبر: ۸۰۰۔ 

[2]  مستدرک حاکم، ص: ۴۱۲، ج۱۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:453

محدث فتویٰ

تبصرے