سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(538) تنہائی میں دم کرنا

  • 20187
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 707

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے گاؤں میں ایک مولانا صاحب دم کرتے ہیں، بعض اوقات عورتوں کی حالت کے پیش نظر انہیں کچھ دنوں کے لیے اپنے گھر میں بھی ٹھہراتے ہیں اور دم کرتے وقت تنہا رکھتے ہے، ایسے حالات میں شریعت کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شرعی طور پر کسی بھی عورت سے غیر محرم کے لیے تنہائی اختیار کرنا حرام ہے خواہ وہ خلوت قرآن کریم کا دم کرنے کے لیے ہی کیوں نہ ہو، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’خبردار! جو آدمی کسی عورت کے ساتھ تنہائی اختیار کرتا ہے ان دونوں میں تیسرا شیطان ہوتا ہے۔ ‘‘[1]

 اس حدیث کے پیش نظر کسی بھی مرد کو غیر عورت کے ساتھ خلوت اختیار کرنا حرام ہے، صورت مسؤلہ میں سب سے زیادہ سنگین جرم دم کرنے والے کا غیر عورت کو اپنے گھر میں ٹھہرانا ہے، ایسا کرنا توبرائی کو دعوت دینا ہے اور فساد پھیلانے کے وسائل سے ہے، ہر مسلمان مرد اور عورت کو ایسے اقدام سے پرہیز کرنا چاہیے جس سے اس کی عزت وناموس پر حرف آتا ہو، اگر دم کے بغیر چارہ نہ ہو تو محرم کی موجودگی میں دم کیا جائے اور غیر عورت کو اپنے گھر ٹھہرانے کا تکلف نہ کیا جائے۔ (واﷲ اعلم)


[1]  ترمذی، الفتن: ۲۱۶۵۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:450

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ