سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(534) بیوی کے فرائض

  • 20183
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 786

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عالم دین نے دوران درس یہ مسئلہ بیان کیا کہ عورت کے لیے خاوند کی خدمت کرنا قطعاً واجب نہیں ہے، اس مسئلہ نے عورتوں میں ایک عجیب ساہیجان پیدا کر دیا ہے،ازراہ کرم وضاحت فرما دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہمارے علم کے مطابق یہ مسئلہ صحیح نہیں ہے، اسلامی معاشرہ کا یہ عرف ہے کہ بیوی اپنے خاوند کی عمومی خدمات بجا لایا کرتی ہے مثلاً کھانا پکانا، کپڑے دھونا، گھر کی صفائی کرنا وغیرہ۔ حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے اپنے شوہر حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کی خدمت کی جس کا تذکرہ بعض احادیث میں ملتا ہے، اسی طرح حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا بھی اپنے شوہر نامدار حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں مصروف رہتی تھیں۔ لہٰذا مذکورہ مسئلہ مغربی تہذیب کا حصہ تو ہو سکتا ہے اسلامی طرززندگی میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ (واﷲ اعلم)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:448

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ