السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
(1) انتظامیہ مسجد کے لیے جو فنڈ اکٹھا کرتی ہے کیا اس میں سے خادم ، امام اور خطیب کو تنخواہ دینا جائز ہے یا نہیں ؟
(2) امام مسجد اپنے مقتدیوں سے چرمہائے قربانی اکٹھے کر کے اپنی بیوی کا علاج کروا سکتا ہے جبکہ پہلے علاج کرواتے کرواتے مقروض ہو گیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(1) انتظامیہ نے اگر دو کھاتے بنا رکھے ہیں مسجد کے لیے الگ اور خادم ، امام اور خطیب کی تنخواہ کے لیے الگ تو پھر مسجد کے کھاتے سے خادم ، امام اور خطیب کو تنخواہ نہیں دے سکتے اور اگر انتظامیہ نے دو الگ الگ کھاتے نہیں بنائے مسجد ، خادم ، امام اور خطیب کے لیے ایک ہی مشترکہ کھاتہ بنا رکھا ہے تو پھر مسجد کے لیے جو فنڈ اکٹھا کیا جاتا ہے اس سے خادم ، امام اور خطیب کو تنخواہ دینا درست ہے۔
(2) امام مسجداپنے مقتدیوں سے چرمہائے قربانی لے سکتا ہے بشرطیکہ چرمہائے قربانی امامت ، خطابت ، تعلیم قرآن وحدیث یا کسی اور چیز کی اجرت نہ بنیں اگر وہ اجرت بن جائیں تو پھر نہیں لے سکتا کیونکہ رسول اللہﷺنے چرمہائے قربانی یا گوشتہائے قربانی کو اجرت میں دینے سے منع فرما دیا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب