سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(525) الگ الگ افراد کا خطبہ دینا اور جماعت کرانا

  • 20174
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 656

سوال

(525) الگ الگ افراد کا خطبہ دینا اور جماعت کرانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ہاں جمعہ کے دن خطبہ جمعہ ایک عالم دین دیتے ہیں جبکہ جماعت کا فریضہ مسجد کے قاری صاحب سرانجام دیتے ہیں کیا ایسا کرنا شرعاً جائز ہے کہ خطبہ عالم دے اور جماعت کوئی دوسرا قاری کرائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن وسنت سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ جو شخص خطبہ دے وہی جمعہ کی نماز پڑھائے، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عمل پر مداومت فرمائی ہے، خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کا بھی یہی معمول تھا، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’تم اس طرح نماز پڑھو جیسا کہ تم نے مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔‘‘[1] لیکن اگر کسی عذر کی بنا پر خطبہ ایک عالم دین دیتا ہے اور جماعت کوئی دوسرا شخص کراتا ہے تو جائز ہے اور نماز میں کوئی خرابی نہیں ہو گی، اگر کوئی عذر کے بغیر ایسا کرتا ہے تو سنت کی خلاف ورزی کا گناہ ضرور ہو گا البتہ نماز ہو جائے گی لیکن اسے معمول بنانا کسی صورت میں صحیح نہیں ہے کیونکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کا معمول ہے کہ جو خطبہ دیتا وہی نماز پڑھاتا۔ (واﷲ اعلم)


[1]  صحیح بخاری، کتاب الصلوٰۃ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:439

محدث فتویٰ

تبصرے