السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کھڑے ہو کر پانی پینے کے متعلق کیا حکم ہے، کیا کھڑے ہو کر پانی وغیرہ پیا جا سکتا ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت سے لکھیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کھانے پینے کے آداب میں سے ہے کہ یہ کام بیٹھ کر تسلی سے کیا جائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا زندگی بھر یہی معمول تھا، لیکن احادیث میں اس کے متعلق دو متضاد پہلو مروی ہیں چنانچہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی بھی کھڑا ہو کر پانی نہ پئے اور جو بھول کر ایسا کرے اسے چاہیے کہ قے کر دے۔‘‘ [1]
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے بھی اس قسم کی روایت کتب حدیث میں مروی ہے۔ [2]لیکن درج ذیل احادیث سے کھڑے ہو کر پانی پینے کا جواز معلوم ہوتا ہے۔ حضرت ابن عباسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمزم کا پانی کھڑے ہو کر پیا۔ [3]
ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر پانی پیا اور فرمایا کہ لوگ کھڑے ہو کر پانی پینے کو نا پسند کرتے ہیں حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کیا تھا، جیسا کہ میں نے کیا ہے۔ [4] اسی طرح حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں چلتے پھرتے کھا لیا کرتے تھے اور کھڑے ہو کر پی لیا کرتے تھے۔ [5]
محدثین کرام نے ان بظاہر متعارض احادیث میں تطبیق کی متعدد صورتیں بیان کی ہیں:
٭ جواز کی احادیث کو ممانعت کی احادیث پر ترجیح دی جائے۔ ٭ ممانعت کی احادیث جواز کی احادیث سے منسوخ ہو چکی ہیں۔ ٭ جواز کی احادیث ممانعت کی احادیث سے منسوخ ہیں۔ ٭ ممانعت کی احادیث حرمت پر نہیں بلکہ کراہت پر دلالت کرتی ہیں، حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اس آخری صورت کو اختیار کیا ہے۔[6]
ہمارا رجحان بھی یہ ہے کہ کھڑے ہو کر پینا حرام نہیں بلکہ مکروہ ہے اگر کوئی کھڑے ہو کر پانی وغیرہ پی لے تو اسے حرام کا مرتکب نہیں کہا جائے گا او رنہ ہی کوئی گناہ ہو گا، کیونکہ وضو سے بچا ہوا پانی اور زمزم کا پانی کھڑے ہو کر پینا جائز ہے۔ اس کے علاوہ پانی بیٹھ کر ہی پینا چاہیے، کیونکہ کھڑے ہو کر پانی پینے سے متعلق روایات انہی دو مواقع کے بارے میں ہیں۔ بہرحال انسان کو چاہیے کہ تسلی سے بیٹھ کر ہی پانی پینے کا اہتمام کرے، اگر کبھی کبھار کھڑے کھڑے پانی پی لیا جائے تو ان شاء اللہ کوئی موخذاہ نہیں ہو گا۔ (واللہ اعلم)
[1] صحیح مسلم، الاشربہ: ۲۰۲۶۔
[2] مسند امام احمد، ص: ۳۲،ج۳۔
[3] صحیح بخاری، الاشربہ: ۵۶۱۷۔
[4] بخاری، الاشربہ: ۵۶۱۶۔
[5] ابن ماجہ، الاطعمہ: ۳۳۰۱۔
[6] فتح الباری، ص: ۲۱۶، ج۱۱۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب