السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے ہاں عام طور پر مشہور ہے کہ کھانا کھانے والوں اور قرآن پڑھنے والوں کو سلام نہیں کہنا چاہیے، اس کی کیا حیثیت ہے؟ وضاحت کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کھانا کھانے والوں کو سلام نہ کہنے کی ممانعت کسی صحیح حدیث میں بیان نہیں ہوئی ہے، یہ محض مفروضہ ہی معلوم ہوتا ہے، جب نمازی کو سلام کہا جا سکتا ہے تو کھانا کھانے والوں کو سلام کہنے میں کیا قباحت ہو سکتی ہے؟ قران پڑھنے والوں کو سلام کہنے کے متعلق ایک حدیث مروی ہے جسے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم مسجد میں تھے اور قرآن مجید کی تلاوت کر رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، انہوں نے ہمیں سلام کہا اور ہم نے آپ کے سلام کا جواب دیا۔ [1]
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن مجید پڑھنے والے کو سلام کہا جا سکتا ہے اور وہ اپنی تلاوت روک کر جواب بھی دے سکتا ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں ہے، جب نمازی اور قرآن پڑھنے والے کو سلام کہنا جائز ہے تو کھانا کھانے والے کو سلام کہنا کیونکر ناجائز ہو سکتا ہے؟ (واللہ اعلم)
[1] مسند امام احمد،ص: ۱۵۰،ج۴۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب