سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(507) اجنبی عورت کو خلوت میں دم کرنا

  • 20156
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 813

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ایک بزرگ دور کے رشتہ دار ہیں، وہ مختلف امراض میں مبتلا عورتوں کو دم کرتے ہیں، بعض اوقات عورت کی تشویش ناک حالت کے پیش نظر وہ کچھ دنوں کے لیے اپنے ہاں قیام کا بھی کہتے ہیں، ایسے حالات میں دم کروانے کا شرعاً کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

: کسی بھی اجنبی عورت سے خلوت اختیار کرنا شرعاً حرام ہے۔ خواہ وہ تنہائی قرآنی دم کرانے کے لیے ہی کیوں نہ ہو، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’خبردار! جو آدمی بھی کسی عورت کے ساتھ تنہائی اختیار کرتا ہے، ان دونوں میں تیسرا شیطان ہوتا ہے۔‘‘ [1]

 کسی اجنبی مرد کے ساتھ اجنبی عورت کی خلوت جائز نہیں ہے پھر سب سے زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ ایک غیر محرم کے پاس دم کرانے کے بہانے چند راتوں کا قیام کرنا، ہمارے نزدیک یہ قیام شر اور فساد کے وسائل میں شامل ہے، ہم مسلمانوں کو ایسے کاموں سے اجتناب کرنا چاہیے، جس سے اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت ہوتی ہو۔ (واللہ اعلم)


[1] ترمذی، الرضاع: ۲۱۶۵۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:424

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ