السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا یہ صحیح ہے کہ لڑکی کے عقیقہ میں مادہ اور لڑکے کے عقیقہ میں نر جانور ذبح کیے جائیں؟ کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
لڑکی کے لیے مادہ اور لڑکے کے لیے نر جانور ذبح کرنے کی تفصیل کتاب و سنت میں نہیں ہے بلکہ اس تفصیل کے بغیر عقیقہ کے لیے نر اور مادہ دونوں طرح کے جانور ذبح کیے جا سکتے ہیں جیسا کہ درج ذیل حدیث سے معلوم ہوتا ہے۔ حضرت ام کرز رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیقہ کے متعلق سنا آپ نے فرمایا: ’’لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ذبح کی جائے، یہ جانور نر ہوں یا مادہ تمہیں کوئی چیز نقصان نہیں دے گی۔‘‘ [1] اس حدیث کے مطابق عقیقہ کے لیے نر یا مادہ جانور کی کوئی پابندی نہیں ہے۔ یہ مسئلہ لوگوں کا خود ساختہ معلوم ہوتا ہے۔
[1] ابوداود، العقیقہ: ۲۸۳۵۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب