سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(495) عشرہ ذی الحجہ میں ناخن وبال نہ کاٹنا

  • 20144
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 2188

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ذوالحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد بال اور ناخن نہ کاٹنے کی پابندی تمام مسلمانوں کے لیے ہے یا صرف وہ شخص پابندی کرے جس نے قربانی کرنی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو شخص قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اسے چاہیے کہ ذوالحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے تا آنکہ اپنی قربانی کرے اور جس شخص کا قربانی کرنے کا ارادہ نہیں، اس کے لیے بال اور ناخن کاٹنے کی ممانعت کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں، البتہ قربانی کرنے والے کے لیے مذکورہ ممانعت احادیث سے ثابت ہے۔ چنانچہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم ذوالحجہ کا چاند دیکھ لو اور تم میں سے کوئی قربانی کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ اپنے ناخن اور بال کاٹنے سے رک جائے۔‘‘ [1]

 جس کے پاس قربانی کے لیے کوئی جانور ہو وہ ذوالحجہ کا چاند دیکھنے کے بعد قربانی کر لینے تک اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔ [2]

 اس بنا پر امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کا مؤقف ہے کہ قربانی کرنے والے کے لیے ذوالحجہ کے ابتدائی دس دنوں کے دوران بال یا ناخن کاٹنا حرام ہے۔ [3]

 بہرحال ذوالحجہ کا چاند طلوع ہونے کے بعد ناخن یا بال نہ کاٹنے کی پابندی صرف اس شخص کے لیے ہے جو قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہو اور جس کا قربانی دینے کا ارادہ نہیں ہے، اس کے لیے یہ پابندی نہیں، ہاں ایسا شخص اگر قربانی کا ثواب لینا چاہتا ہے تو وہ عید کے روز اپنے بال اور ناخن تراش لے، مونچھیں کاٹ لے اور زیر ناف بال صاف کر لے۔ جیسا کہ ایک حدیث میں اس امر کی صراحت ہے۔ [4]


[1] مسند امام احمد، ص: ۲۸۹،ج۶۔ 

[2]  بیہقی، ص: ۲۶۶،ج۹۔ 

[3]  المغنی لا بن قدامہ،ص: ۹۶،ج۱۱۔

[4] مستدرک حاکم، ص: ۲۲۳،ج۴۔ 

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:412

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ