سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(487) قربانی کتنے دن تک جائز ہے

  • 20136
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 2387

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قربانی کتنے دنوں تک کی جا سکتی ہے، کیا تیرہ ذوالحجہ کو قربانی کرنا جائز ہے؟ قرآن و حدیث کے مطابق جواب دیا جائے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قربانی، عید کے بعد تین دن تک کی جا سکتی ہے، عید دسویں ذی الحجہ کو ہوتی ہے، اس کے بعد تین دنوں ایام تشریق کو ذبح کے دن قرار دیا گیا ہے۔ حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمام ایام تشریق ذبح کے دن ہیں۔‘‘ [1]

 اگرچہ اس روایت کے متعلق کہا جاتا ہے کہ منقطع ہے لیکن امام ابن حبان اور امام بیہقی نے اسے موصول بیان کیا ہے اور علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔ [2]

 بعض فقہاء نے عید کے بعد صرف دو دن تک قربانی کی اجازت دی ہے، ان کی دلیل درج ذیل امر ہے:

  قربانی، یوم الاضحی کے بعد دو دن تک ہے۔ [3]

 لیکن یہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا اپنا قول ہے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مرفوع حدیث کے مقابلہ میں پیش نہیں کیا جا سکتا، لہٰذا یہ قابل حجت نہیں ہے، علامہ شوکانی نے اس کے متعلق پانچ مذاہب ذکر کیے ہیں پھر اپنا فیصلہ بایں الفاظ لکھا ہے: تمام ایام تشریق ذبح کے دن ہیں اور وہ یوم النحر کے بعد تین دن ہیں۔ [4]

 واضح رہے کہ پہلے دن قربانی کرنا زیادہ فضیلت کا باعث ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی پر عمل پیرا رہے ہیں، لہٰذا بلاوجہ قربانی ذبح کرنے میں دیر نہ کی جائے اگرچہ بعض حضرات کا خیال ہے کہ غرباء و مساکین کو فائدہ پہنچانے کے لیے تاخیر کرنا افضل ہے لیکن یہ محض ایک خیال ہے، جس کی کوئی منقول دلیل نہیں ہے، نیز اگر کسی نے تیرہ ذوالحجہ کو قربانی کرنی ہو تو غروب آفتاب سے پہلے پہلے قربانی ذبح کر دے کیونکہ غروب آفتاب کے بعد اگلا دن شروع ہو جاتا ہے۔


[1] مسند امام احمد،ص:۸۲،ج۴۔

[2]  صحیح الجامع الصغیر: ۴۵۳۷۔   

[3]  بیہقی،ص: ۲۹۷،ج۹۔

[4]  نیل الاوطار، ص: ۱۲۵،ج۵۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:407

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ