السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں مقروض ہوں لیکن قربانی کرنا چاہتا ہوں۔ کیا مزید قرض لے کر قربانی کر سکتا ہوں، قرآن و حدیث میں میرے لیے کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شریعت اسلامی میں تلاش بسیار کے باوجود ہمیں ایسی کوئی دلیل نہیں ملی جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ مقروض شخص قربانی نہیں کر سکتا یا قرض لے کر قربانی نہیں کی جا سکتی۔ البتہ یہ ضرور ہے کہ قرض لینے کے بعد اسے جلد از جلد اتارنے کی کوشش کرنی چاہیے جیسا کہ حدیث میں ہے: ’’ابن آدم کی جان قرض کی وجہ سے معلق رہتی ہے تاانکہ اسے ادا کر دیا جائے۔‘‘[1]
اسی طرح ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اللہ کی راہ میں لڑتے لڑتے شہید ہو جاؤں تو مجھے کیا ملے گا؟ آپ نے فرمایا: ’’جنت ملے گی، جب وہ واپس جانے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جبرئیل نے ابھی ابھی میرے کان میں کہا ہے کہ ایسے حالات میں قرض معاف نہیں ہو گا۔‘‘ [2]
قرض کے متعلق اس قدر سخت وعید کے باوجود اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں ہے کہ اگر مقروض شخص قربانی کرے گا تو اس کی قربانی قبول نہیں ہو گی بلکہ قربانی ایک ایسی عبادت ہے جس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت ترغیب دلائی ہے، اس لیے اگر مقروض شخص بھی قربانی جیسی عبادت کے ذریعے اللہ کا قرب حاصل کر سکتا ہے تو اسے ضرور ایسا کرنا چاہیے، ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے اپنے خزانہ غیب سے قرض اتارنے کی کوئی سبیل پیدا کر دے۔ (واللہ اعلم)
[1] مسند امام احمد،ص:۵۰۱،ج۲۔
[2] مسند امام احمد،ص: ۳۲۵،ج۳۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب