السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا قربانی کے جانور میں لڑکی کے عقیقہ کے لیے حصہ رکھا جا سکتا ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
موجودہ مادہ پرستی کے دور میں ہمارے دل و دماغ پر معاشی مفادات کی اہمیت بری طرح سوار ہو گئی ہے، اب ہماری نظر میں معاشی اقتدار کے علاوہ کسی چیز کی قدر باقی نہیں رہی، مندرجہ بالا سوال میں بھی اسی طرح کی سوچ کار فرما ہے، حالانکہ عقیقہ ایک الگ عبادت ہے جو اللہ کا قرب حاصل کرنے کے لیے اور نعمت اولاد پر اس کا شکر ادا کرنے کے لیے بچے کی پیدائش کے ساتویں روز جانور ذبح کرنے کی صورت میں ادا کی جاتی ہے، نومولود کی طرف سے مستقل طور پر ایک جانور ذبح کرنا ہوتا ہے تاکہ اسے گروی سے آزاد کیا جائے، جیسا کہ حدیث میں ہے: ’’ہر بچہ اپنے عقیقہ کے عوض گروی ہوتا ہے لہٰذا پیدائش کے ساتویں روز اس کا عقیقہ کیا جائے، اس کا نام رکھا جائے اور سر کے بال منڈوائے جائیں۔‘‘[1]
لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ذبح کی جاتی ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کے سوال کرنے پر اس طرح کا حکم دیا تھا۔ [2]
ہمارے رجحان کے مطابق قربانی کے جانور میں اس طرح کا اشتراک صحیح نہیں ہے، عقیقہ کے لیے الگ سے جانور ذبح کرنے کا اہتمام کیا جائے، عبادات کے سلسلہ میں اس طرح کی ’’بچت سکیم‘‘ کو نظر انداز کر دینا چاہیے۔ (واللہ اعلم)
[1] ابوداود، الضحایا:۲۸۲۸۔
[2] مسند امام احمد، ص: ۳۸۱،ج۶۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب