السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
(1) گھی بیچنے والوں کی طرف سے ایک ٹوکن گھی کے ڈبے سے نکلتا ہے جس میں کچھ انعام رکھا ہوتا ہے جس خریدار کے ڈبے یا بالٹی سے وہ ٹوکن نکل آتا ہے وہ اسے انعام دے دیتے ہیں بعض دفعہ کسی کا کوئی پلاٹ بھی نکل آتا ہے یاد رہے کہ اس میں ان کی طرف سے کوئی شرط نہیں ہوتی کہ اتنا گھی خریدو تو پھر یہ انعام ہے ورنہ نہیں بس جس کے پیکٹ سے وہ پرچی نکلے اسے دے دیتے ہیں۔
(2) اسی طرح بریلوی فرقہ میں رواج ہے جو ان کی محفل نعت میں شرکاء ہوتے ہیں یعنی سامعین تو وہ آپس میں قرعہ ڈالتے ہیں جس کے نام پر قرعہ نکل آئے وہ اسے عمرہ کا ٹکٹ دیتے ہیں (یعنی اختتام محفل کے وقت) اب ان دونوں فریقوں میں سے پہلے کا مقصد تو بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ ہمارا گھی زیادہ فروخت ہو اور دوسرے کا یہ کہ ہماری تعداد زیادہ ہو اگر کسی کا انعام یا عمرے کا ٹکٹ نکل آئے تو وہ لے لے یا رد کر دے شرعی حکم کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(1) آپ کا ذکر فرمودہ ٹوکن والی صورت اور اس قسم کی اور صورتیں جو بائع لوگوں نے اختیار کر رکھی ہیں قمار ، میسر اور جوا ہیں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿يَسَۡٔلُونَكَ عَنِ ٱلۡخَمۡرِ وَٱلۡمَيۡسِرِۖ﴾--بقرة219
’’اور سوال کرتے ہیں آپ سے شراب اور جوا کے بارے‘‘ نیز اللہ تعالیٰ کا ہی فرمان ہے :
﴿يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِنَّمَا ٱلۡخَمۡرُ وَٱلۡمَيۡسِرُ﴾--مائدہ90
’’اے ایمان والو یہ جو ہے شراب اور جوا ہے‘‘
(2) یہ صورت قمار ومیسر میں شامل نہیں صرف تحریض وترغیب کی ایک صورت ہے لَشَہِدَ الْعِشَآئَ اور چقندر والی اماں کی دعوت والی صورت ہے البتہ اس میں انسان کے دین وعقیدہ کے کتاب وسنت کے منافی ہونے کا خدشہ ہو تو ٹکٹ لینے والے کو اس کا خاص خیال رکھنا ہو گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب