سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(470) رسوائی سے بچنے کے لیے نکاح کرنا

  • 20119
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 665

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک لڑکے نے اپنی منگیتر سے بدکاری کی، گھر والوں نے رسوائی سے بچنے کے لیے ان کا فوراً نکاح کر دیا، کیا ایسا کرنا شرعاً جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زانی مرد جس عورت سے زنا کرتا ہے اس کے ساتھ اس کا نکاح جائز ہے خواہ وہ اس کی منگیتر ہو یا اس سے منگنی نہ ہوئی ہو، جرم زنا اپنی جگہ پر بہت سنگین ہے تاہم اس سے ایک حلال چیز حرام نہیں ہو گی، لیکن اپنی منگیتر سے بدکاری کرنے کی صورت میں برائی سے بچنے کے لیے فوراً نکاح کر دینا صحیح نہیں ہے، اس بات کا یقین کر لینا ضروری ہے کہ منگیتر کا رحم خالی ہے، اس کےلیے ایک حیض آنےکا انتظار کرنا ہوگا، قرار حمل کی صورت میں وضع حمل کے بعد نکاح ہو سکے گا، کیونکہ حالت حمل میں نکاح کی ممانعت ہے خواہ وہ زنا کے نتیجہ میں قرار پایا ہو، بہرحال نکاح کے وقت رحم کا خالی ہونا اولین شرط ہے، اس کا یقین ہو جانے کے بعد نکاح ہو سکے گا، اگر نکاح کر دیا گیا ہے تو ان کے درمیان علیحدگی کرا دی جائے۔ (واللہ اعلم)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:394

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ