السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک لڑکے نے اپنی منگیتر سے بدکاری کی، گھر والوں نے رسوائی سے بچنے کے لیے ان کا فوراً نکاح کر دیا، کیا ایسا کرنا شرعاً جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زانی مرد جس عورت سے زنا کرتا ہے اس کے ساتھ اس کا نکاح جائز ہے خواہ وہ اس کی منگیتر ہو یا اس سے منگنی نہ ہوئی ہو، جرم زنا اپنی جگہ پر بہت سنگین ہے تاہم اس سے ایک حلال چیز حرام نہیں ہو گی، لیکن اپنی منگیتر سے بدکاری کرنے کی صورت میں برائی سے بچنے کے لیے فوراً نکاح کر دینا صحیح نہیں ہے، اس بات کا یقین کر لینا ضروری ہے کہ منگیتر کا رحم خالی ہے، اس کےلیے ایک حیض آنےکا انتظار کرنا ہوگا، قرار حمل کی صورت میں وضع حمل کے بعد نکاح ہو سکے گا، کیونکہ حالت حمل میں نکاح کی ممانعت ہے خواہ وہ زنا کے نتیجہ میں قرار پایا ہو، بہرحال نکاح کے وقت رحم کا خالی ہونا اولین شرط ہے، اس کا یقین ہو جانے کے بعد نکاح ہو سکے گا، اگر نکاح کر دیا گیا ہے تو ان کے درمیان علیحدگی کرا دی جائے۔ (واللہ اعلم)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب