سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(465) رخصتی سے پہلے اگرکسی کا خاوند فوت ہو جائے تو اس کی عدت

  • 20114
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 4061

سوال

(465) رخصتی سے پہلے اگرکسی کا خاوند فوت ہو جائے تو اس کی عدت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہماری بچی کا نکاح ہوا، لیکن رخصتی سے پہلے ہی اس کا شوہر ایک حادثہ میں فوت ہو گیا، اب کیا ہماری بیٹی پر عدت گزارنا ضروری ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں ہماری راہنمائی کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر نکاح کے بعد رخصتی سے قبل طلاق ہو جائے تو عورت کے ذمے کوئی عدت نہیں ہے جیسا کہ سورۂ احزاب میں اس کے متعلق صریح نص موجود ہے، طلاق قبل از خلوت کی صورت میں عدت ساقط ہو جانے کے معنی یہ ہیں کہ اس صورت میں مرد کا حق رجوع باقی نہیں رہتا اور عورت کو یہ حق حاصل ہو جاتا ہے کہ وہ طلاق کے فوراً بعد جس سے چاہے نکاح کرے لیکن یہ حکم صرف طلاق قبل از خلوت کا ہے، اگر نکاح کے بعد خلوت سے پہلے عورت کا شوہر فوت ہو جائے جیسا کہ صورت مسؤلہ میں ہے تو عورت کو عدتِ وفات گزارنا ہو گی، یعنی اسے چار ماہ دس دن تک سوگ کرنا ہو گا، جو کہ منکوحہ مدخولہ کے لیے واجب ہے، اس صورت میں عدتِ وفات ساقط نہیں ہو گی۔ ایک دفعہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ایسی عورت کے متعلق سوال ہوا تھا، جس کا خاوند اس سے ہم بستری سے پہلے فوت ہو گیا تھا، آیا اس پر عدت ہے یا نہیں؟ تو آپ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا تھا کہ اس عورت پر عدت گزارنا بھی ضروری ہے، خاوند کے ترکہ سے اسے حصہ بھی ملے گا نیز وہ حق مہر کی بھی حقدار ہو گی، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے اس فتویٰ کے بعد حضرت جراح اور ابو سفیانرضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے انہوں نے شہادت دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے خاندان کی ایک عورت بروع بنت واشق رضی اللہ عنہا کے متعلق یہی فیصلہ فرمایا تھا جب کہ اس کا شوہر ہلال بن مرہ اشجعی رضی اللہ عنہ رخصتی سے قبل فوت ہو گیا تھا۔ یہ حدیث سن کر حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بہت خوش ہوئے کہ میرا فیصلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کے عین مطابق ہوا ہے۔[1]

 مندرجہ بالا تصریحات کے مطابق اس بیوی کے لیے ضروری ہے جس کا شوہر قبل از رخصتی فوت ہو گیا ہے کہ وہ چار ماہ دس دن عدت گزارے، اس دوران وہ رنگ دار شوخ قسم کا کپڑا زیب تن نہ کرے، سرمہ اور خوشبو بھی استعمال نہ کرے، مہندی لگانے پر بھی پابندی ہے اس کے علاوہ کنگھی کرنا بھی درست نہیں ہے، یہ تمام پابندیاں احادیث سے ثابت ہیں۔ (واللہ اعلم)


[1]  ابوداود، النکاح: ۲۱۱۶۔  

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:389

محدث فتویٰ

تبصرے