السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
باپ کی سالی سے نکاح کرنا جائز ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں ہماری رہنمائی کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
باپ کی سالی دو طرح کی ہوتی ہے، ایک صورت میں نکاح حرام ہے جبکہ دوسری صورت میں سالی سے نکاح جائز ہے، اس کی تفصیل حسب ذیل ہے:
1) اگر باپ کی سالی برخوردار کی حقیقی خالہ ہے تو اس صورت میں باپ کی سالی سے نکاح نہیں ہو سکتا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اور تمہاری خالائیں حرام کر دی گئی ہیں۔‘‘ [1]
2) اگر باپ نے دوسری شادی کی ہے تو اس صورت میں باپ کی سالی پہلی بیوی کی اولاد کے لیے حقیقی خالہ نہیں ہے، اس صورت میں پہلی بیوی کا کوئی بھی لڑکا اپنے باپ کی منکوحہ کی بہن یعنی اس کی سالی سے شادی کر سکتا ہے، کیونکہ وہ حقیقی خالہ نہیں ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ اُحِلَّ لَكُمْ مَّا وَرَآءَ ذٰلِكُمْ ﴾[2]
’’ان عورتوں کے علاوہ دوسری عورتیں تمہارے لیے حلال کر دی گئی ہیں۔‘‘
مذکورہ سوال کے تناظر میں ہم اپنے قارئین سے گزارش کریں گے کہ وہ سوالات کو معمہ کی شکل دینے سے اجتناب کیا کریں کیونکہ اس میں وقت کا ضیاع ہوتا ہے۔
[1] ۴/النساء: ۲۳۔
[2] ۴/النساء:۲۴۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب