السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میری اپنی حقیقی چچا کی بیٹی سے منگنی ہوئی ہے لیکن میں جہالت کی وجہ سے متعدد مرتبہ اسے نکاح سے پہلے ہی طلاق دے بیٹھا ہوں، اب میرا ارادہ اس سے نکاح کرنے کا ہے، میرے لیے شرعی حکم کیا ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہم میں کچھ لوگ اندھیرے میں تیر چلاتے ہیں، قبل از نکاح طلاق دینا بھی اسی قبیل سے ہے، عقد نکاح سے پہلے طلاق نہیں ہوتی کیونکہ طلاق دینا شوہر کا اختیار ہے، اور جو ابھی ’’شوہر‘‘ نہیں بنا اسے طلاق دینے کا کوئی اختیار نہیں، وہ لڑکی جس سے منگنی ہوئی ہے وہ اس کی بیوی نہیں ہے، ایسے حالات میں دی ہوئی طلاق واقع نہیں ہو گی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’طلاق، صرف نکاح کے بعد ہی ہوتی ہے۔‘‘ [1]
بہرحال قبل از نکاح طلاق واقع نہیں ہوتی، اگر کسی نے یہ حماقت کر ڈالی ہے تو اللہ تعالیٰ سے اس اقدام پر استغفار کرے۔ ایسی طلاق سے آیندہ ہونے والے نکاح پر کوئی اثر نہیں ہو گا۔ (واللہ اعلم)
[1] ابن ماجہ، الطلاق:۲۰۴۸۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب