سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(448) حق مہر واپس لینا

  • 20096
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1324

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص کا کسی عورت سے نکاح ہوا، ایک لاکھ روپیہ حق مہر غیر معجل طے پایا، اس کے علاوہ نکاح فارم پر یہ شرط لکھی گئی کہ پانچ تولے طلائی زیور، عورت کی ملکیت ہو گا، شادی کے کچھ عرصہ بعد عورت نے تنسیخ نکاح کی درخواست دائر کر دی، پھر تنسیخ نکاح کا فیصلہ ہو گیا، اب کیا خاوند حق مہر کی عدم ادائیگی اور زیورات کی واپسی کا حق رکھتا ہے؟ قرآن و حدیث کے مطابق فتویٰ درکار ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہمارے رجحان کے مطابق حق مہر کی ادائیگی موقع پر ہو جانی چاہیے، کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ وَ اٰتُوا النِّسَآءَ صَدُقٰتِهِنَّ نِحْلَةً١﴾[1]

’’تم عورتوں کا حق مہر خوشی خوشی ادا کر دو۔‘‘

 نکاح فارم پر حق مہر کے متعلق معجل اور غیر معجل کی تقسیم ایک چور دروازہ ہے، ہم اسے صحیح نہیں سمجھتے، بعض لوگ حکومت کی طرف سے حق مہر کی رقم پر ناجائز عائد کردہ ٹیکس سے بچنے کے لیے ایسا کرتے ہیں کہ معمولی حق مہر عند الطلب یا غیر معجل رکھ لیتے ہیں اور طلائی زیورات، عورت کی ملکیت کر دیتے ہیں، بطور خلع تنسیخ نکاح کی صورت میں بیوی کو حق مہر سے دستبردار ہونا پڑتا ہے، صورت مسؤلہ میں حق مہر مبلغ ایک لاکھ روپیہ غیر معجل ہے جو ادا نہیں کیا گیا، خلع کی صورت میں اس کی ادائیگی خاوند سے ساقط ہو جائے گی، البتہ جو زیورات اس کی ملکیت کر دئیے گئے ہیں، وہ اسے واپس نہیں ملیں گے، کیونکہ وہ خود ہی ان طلائی زیورات کو اس کی ملکیت کر چکا ہے۔ (واللہ اعلم)


[1] ۴/النساء: ۴۔ 

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:378

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ