السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے ہاں یہ ایک معاشرتی عیب ہے کہ شادی کی پہلی رات کی روئیداد دوستوں کو بتائی جاتی ہے اور دوست بھی اسے مجبور کرتے ہیں، بعض عورتیں بھی اپنی سہیلیوں کو اس طرح کی باتیں بتاتی ہیں، شریعت میں اس کی اجازت ہے یا نہیں؟ وضاحت کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بلاشبہ ہمارے معاشرہ میں یہ بیماری ہے کہ مرد اور عورتیں اپنے گھر اور ازدواجی زندگی کی باتیں اپنے دوستوں اور سہیلیوں کو بتاتے ہیں، یہ ایک حرام کام ہے کسی بھی مرد یا عورت کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ اپنے گھر کے راز یا ازدواجی تعلقات کی کیفیت کسی انسان کے سامنے ظاہر کرے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُ١﴾[1]
’’فرمانبردار عورتیں، خاوند کی عدم موجودگی میں بہ حفاظت الٰہی نگہداشت رکھنے والیاں ہیں۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’بے شک قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک مقام اور مرتبے کے اعتبار سے بدترین وہ شخص ہو گا جو اپنی بیوی سے ازدواجی تعلقات قائم کرتا ہے اور وہ بھی اس سے لطف اندوز ہوتی ہے پھر وہ شخص اس عورت کا راز لوگوں میں پھیلاتا ہے۔‘‘ [2]
لہٰذا یہ بہت قبیح حرکت ہے کہ انسان ایسی راز کی باتیں دوستوں کو بتائے یا کوئی عورت شب زفاف کے راز اپنی سہیلیوں کے ہاں کھولے، اس سے اجتناب کرنا انتہائی ضروری ہے۔
[1] ۴/النساء: ۳۴۔
[2] صحیح مسلم، النکاح: ۱۴۳۷۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب