السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جیسا کہ معلوم ہے اگر کسی چیز کو کسی چیز جبکہ جنس ایک ہو سے بیع کرنی ہو تو اس میں یداً بید اور مثلاً بمثل کی شرط ہے تو عام رواج ہے کہ آپس میں گھروں میں اور محلوں میں جب کوئی کسی سے آٹا یا کوئی بھی چیز ادھار لی جاتی ہے پھر اس کے بعد ادا کی جاتی ہے تو ایک طرف سے تو یہ یداً بید ہے اور دوسری طرف سے نسیئۃ ہے کیا یہ جائز ہے؟
نیز اگر واپس کرنے والا شخص پیسے دینا چاہے وہ چیز واپس نہ کرے تو وہ پیسے ادا کرتے وقت کی قیمت سے لیے جائیں گے یا اس وقت کی قیمت جس وقت اس نے چیز لی تھی؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یداً بید مثلاً بمثل بیع کی صورت میں ہے آپ نے جو صورت ذکر کی ہے وہ عاریہ اور ادھار کی صورت ہے اور ظاہر ہے کہ عاریہ اور ادھار میں یداً بید والا قاعدہ نہیں چلتا ورنہ عاریہ اور ادھار کا حرام ہونا لازم آئے گا۔ ہاں سود عاریہ اور ادھار کی صورت میں بھی آ جائے تو وہ ناجائز ہے۔ ایک چیز عاریہ اور ادھار دے کر واپسی کے وقت اس کی قیمت وصول کرنا اگر سود کے لیے حیلہ یا سود نہ بنے تو جائز ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب