سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(421) طلاق یافتہ بہن پر خرچ کرنا

  • 20070
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 779

سوال

(421) طلاق یافتہ بہن پر خرچ کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے والد گرامی ہماری طلاق یافتہ بہن پر خرچ کرتے ہیں جبکہ وہ صاحب اولاد ہے اور اس کے بچے کمانے کے قابل ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

غریب رشتہ دار پر خرچ کرنا بہت بڑی فضیلت کا باعث ہے، حضرت سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مسکین پر خرچ کرنا صرف صدقہ ہے اور رشتہ دار پر خرچ کرنے میں دو چیزیں شامل ہیں یعنی صدقہ اور صلہ رحمی۔‘‘ [1]

 واضح رہے کہ کسی پر خرچ یعنی صدقہ کرنے کی دو شرائط ہیں:1) وہ فقیر ہو اور کسی چیز کا مالک نہ ہو اور جو کچھ اس کے پاس ہے وہ اس کے لیے کافی نہ ہو اور نہ ہی وہ کمانے کی طاقت رکھتا ہو۔2) خرچ کرنے والا غنی ہو اور اس کے پاس بیوی بچوں کی ضروریات سے زیادہ مال ہو۔ مذکورہ شرائط کی موجودگی میں مطلقہ بیٹی پر خرچ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ (واللہ اعلم)


[1]  ترمذی، الزکوٰۃ: ۶۵۸۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:359

محدث فتویٰ

تبصرے