السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص نے اپنی بیوی کو غصہ کی حالت میں طلاق دے دی اور ایک ہی مجلس میں تین دفعہ طلاق کے الفاظ دہرائے، اس کے چھ دن بعد تحریری طلاق بھی لکھ دی لیکن اسے بیوی تک نہیں پہنچایا، اب طلاق کے اڑھائی سال بعد دونوں صلح کرنا چاہتے ہیں، کیا ایسا کرنا ممکن ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن و حدیث کے مطابق ایک مجلس کی تین طلاق ایک رجعی شمار ہوتی ہے جیسا کہ احادیث میں اس کی صراحت ہے، اس طلاق کے چھ دن بعد خاوند نے تحریری طلاق بھی دے دی جو بیوی تک نہیں پہنچائی، اس طرح یہ دوسری طلاق ہے، واضح رہے کہ طلاق کے لیے بیوی کو اس کا علم ہونا ضروری نہیں ہے، اور نہ ہی اس کے مؤثر ہونے کے لیے شرط ہے، اڑھائی سال تک عورت کی عدت ختم ہو چکی ہے، عدت ختم ہوتے ہی نکاح ٹوٹ جاتا ہے، اب تجدید نکاح سے صلح ہو سکتی ہے بشرطیکہ عورت رضا مند ہو، اس کے سرپرست کی اجازت ہو، گواہ بھی موجود ہوں اور حق مہر بھی از سر نو مقرر کیا جائے، ان چار شرائط کی موجودگی میں نیا نکاح کر کے اپنا گھر آباد کیا جا سکتا ہے، لیکن آیندہ کے لیے طلاق وغیرہ کے اقدام سے اجتناب کرنا ہو گا۔ کیونکہ اب تجدید نکاح کے بعد طلاق دینے سے بیوی ہمیشہ کے لیے حرام ہو جائے گی پھر عام حالات میں رجوع بھی نہیں ہو سکے گا۔ (واللہ اعلم)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب