السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عوام الناس میں یہ بات مشہور ہے کہ شادی کے لیے جوڑے آسمانوں پر بنتے ہیں، اس کی حقیقت کیا ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کائنات میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے صحیح صحیح اندازے اور تقدیر کے مطابق ہو رہا ہے لیکن اس کے لیے اسباب مہیا کرنا اور بھاگ دوڑ کرنا ہماری ذمہ داری ہے، جس طرح حصول رزق کے لیے اسباب تلاش کیے جاتے ہیں، اس طرح مناسب رشتے کے لیے کوشش کرنا ہمارا فرض ہے، تقدیر کے سہارے پر بیٹھے رہنا تو عجز و درماندگی ہے جسے اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتے۔ عقل اور احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ آسمانوں پر جوڑے بننے کے باوجود ہمیں مناسب رشتہ کے لیے کوشش کرنی چاہیے، قلم کی پیدائش سے لے کر قیامت کے دن تک کی ہر چیز کو اللہ تعالیٰ نے لوح محفوظ میں لکھ رکھا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا اور اسے حکم دیا کہ تو لکھ، اس نے عرض کیا، اے میرے رب! میں کیا لکھوں؟ فرمایا: جو کچھ ہونے والا ہے وہ لکھ دے۔ چنانچہ قلم نے اسی لمحے وہ سب کچھ لکھ دیا جو قیامت تک ہونے والا ہے۔ [1]
بہرحال جس طرح رزق لکھا ہوا ہے اور وہ اسباب کے ساتھ مقدر ہے، اسی طرح شادی کا معاملہ بھی لکھا ہوا ہے یعنی میاں بیوی میں سے ہر ایک کے لیے یہ لکھا ہوا ہے کہ اس کی شادی فلاں سے ہو گی، ہمارا یہ ایمان اور عقیدہ ہے کہ دنیا میں جو کام بھی ہوتا ہے وہ اللہ کے علم اور فیصلہ کے عین مطابق ہوتا ہے۔ (واللہ اعلم)
[1] ترمذی، الفتن: ۲۱۵۵۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب